Skip to content Skip to footer

اوبامہ یاترا اور بھارتی واویلا

birlikte yaşadığı günden beri kendisine arkadaşları hep ezik sikiş ve süzük gibi lakaplar takılınca dışarıya bile çıkmak porno istemeyen genç adam sürekli evde zaman geçirir Artık dışarıdaki sikiş yaşantıya kendisini adapte edemeyeceğinin farkında olduğundan sex gif dolayı hayatını evin içinde kurmuştur Fakat babası çok hızlı sikiş bir adam olduğundan ve aşırı sosyalleşebilen bir karaktere sahip porno resim oluşundan ötürü öyle bir kadınla evlenmeye karar verir ki evleneceği sikiş kadının ateşi kendisine kadar uzanıyordur Bu kadar seksi porno ve çekici milf üvey anneye sahip olduğu için şanslı olsa da her gece babasıyla sikiş seks yaparken duyduğu seslerden artık rahatsız oluyordu Odalarından sex izle gelen inleme sesleri ve yatağın gümbürtüsünü duymaktan dolayı kusacak sikiş duruma gelmiştir Her gece yaşanan bu ateşli sex dakikalarından dolayı hd porno canı sıkılsa da kendisi kimseyi sikemediği için biraz da olsa kıskanıyordu

ممتاز ہندو ماہر اقتصادیات اور کولمبیا یونیور سٹی کے پروفیسر ’’ جگدیش بھگوتی ‘‘ نے بھارت کے کثیر الاشاعت انگلش روزنامے ’’ ٹائمز آف انڈیا ‘‘ کی 14 جنوری 2015 کی اشاعت میں ’’ ساگریکا گھوش ‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئےo3 کہا کہ ’’ ہندوستان ایک بڑا مگر چھوٹی ذہنیت کا حامل ملک ہے ‘‘ ۔ ان کے اصل الفاظ یہ ہیں ’’ India is that. it is a big country with the mentality of a small country ‘‘ 
اسی پس منظر میں مبصرین نے کہا ہے کہ اس ہندو دانشور کی بات بالکل بجا ہے جس کا واضح ثبوت یہ بھی ہے کہ انڈین آرمی اور بھارتی حکومت کی جانب سے گذشتہ چند ہفتوں سے مسلسل یہ واویلا کیا جا رہا ہے کہ صدر اوبامہ کے مجوزہ دورہ بھارت کے موقع پر پاکستان کی جانب سے دہشتگردی کے واقعات متوقع ہیں ۔ اس ضمن میں بھارتی حکام کی جانب سے مختلف طرح کے فسانے تراشے گئے اور بے بنیاد الزام تراشی کی جا رہی ہے ۔ 
اسی پس منظر میں انڈین آرمی کی 16 ویں کور کے سربراہ ’’ لیفٹیننٹ جنرل ایچ کے سنگھ ‘‘ نے 15 جنوری کو انڈین آرمی ڈے کے موقع پر ایک پوری رام کہانی گھڑ کر سنائی جس میں موصوف نے دعویٰ کیا کہ ’’ پیر پنجال ‘‘ کے مقام پر ’’ ایل او سی ‘‘کی دوسری جانب دو سو سے زائد در انداز بھارت میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اس ے دو روز پہلے 12 جنوری کو بھارتی فوج کے سربراہ ’’ جنرل دلباغ سنگھ سوہاگ ‘‘ نے بھی ایک لمبا چوڑا بیان اسی پیرائے میں دیا ۔ اسی کے ساتھ انڈین ڈیفنس منسٹر ’’ منوہر پریاکر ‘‘ نے بھی خاصی طوالت کے ساتھ گوہر افشانی کی ۔ 
اس صوتحال کا جائزہ لیتے مبصرین نے کہا ہے کہ اس معاملے کے ظاہری طور پر دو محرکات ہیں ۔ پہلا تو یہ کہ امریکی متعلقہ اداروں کو بھارتی افواج اور خفیہ اداروں کی صلاحیتوں پر خاطر خواہ ڈھنگ سے اعتماد نہیں ہے اسی وجہ سے وہ دہلی سرکار سے اپنے خدشات کا اظہار کرتے رہتے ہیں ۔ 
علاوہ ازیں اس امر کے پسِ پردہ دوسرا عنصر یہ بھی ہے کہ بھارت سرکار ہمیشہ کی مانند پاکستان اور اس کے قومی سلامتی کے اداروں کو عالمی برادری میں بدنام کرنے کی اپنی دیرینہ خواہش کی تکمیل کی خاطر یہ لغو پراپیگنڈہ o13کر رہی ہے ۔
یہاں اس امر کا تذکرہ بھی بے جا نہ ہو گا کہ اوبامہ امریکہ کے واحد صدر ہیں جو اپنے اقتدار کے دوران دوسری بار بھارت کا دورہ کر رہے ہیں ۔ موصوف 25 تا 27 جنوری کو تین روزہ دورے پر بھارت کا دورہ کریں گے اور 26 جنوری کو بھارتی یومِ جمہوریہ کی تقریب میں مہمانِ خصوصی ہوں گے ۔ 
یاد رہے کہ اس سے پہلے اوبامہ نے 6 سے 8 نومبر 2010 کو بھارت کا دورہ کیا اور 2008 میں اپنے انتخاب سے محض چند روز پہلے انھوں نے اپنی انتخابی تقریر میں وعدہ کیا تھا کہ انتخاب جیتنے کی صورت میں و ہ مسئلہِ کشمیر حل کرنے میں بھرپور کردار ادا کریں گے اور نومبر 2008 کے پہلے ہفتے میں وہ انتخاب جیت بھی گئے ۔ ان کے منتخب ہونے کے محض 20 روز بعد 26 نومبر کو ممبئی میں دہشتگردی کے واقعات ظہور پذیر ہوئے اکثر غیر جانبدار مبصرین کی رائے ہے کہ ممبئی دہشتگردی کی وجہ سے علاقائی اور عالمی فضا کچھ ایسی نوعیت اختیار کر گئی جس کی وجہ سے اوبامہ کو کشمیر کے حوالے سے اپنا انتخابی وعدہ یاد تک نہ رہا لہذا ممبئی کی واردات بھلے ہی جس نے بھی کی ہو ، اس کا فائدہ صرف اور صرف بھارت کو ہوا اور نقصان پاکستان کو ۔ 
بہرحال نومبر 2010 میں جب اوبامہ بھارت آئے تو کچھ لوگوں کو یقین تھا کہ وہ دنیا بھر کے محروم طبقات کے ساتھ ساتھ کشمیر یوں کو بھی ان کا پیدائشی حق دلانے کی جانب سنجیدہ توجہ دیں گے کیونکہ انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں اس دیرینہ تنازع کی بابت بہت واضح موقف اختیار کیا تھا مگر موصوف نے اپنے گذشتہ دورہ بھارت کے دوران اپنے تمام دعووں کے برعکس نہ تو کشمیر پر ہونے والی زیادتیوں کا ذکر کیا اور نہ ہی اس بابت سلامتی کونسل کی قراردادوں کا بلکہ وہ اپنی پچھلی یاترا کے دوران دہلی کے حکمران ٹولے کو یہ نوید سنا گئے کہ وہ سلامتی کونسل کی مستقل نشست کے لئے بھارت کی رکنیت کے حامی ہیں ۔ 
بہرکیف اسی تناظر میں اوبامہ بھارت کا دوسرا دورہ کر رہے ہیں ۔ دنیا بھر کے انسان دوست حلقے منتظر ہیں کہ سب سے موثر مملکت کا سربراہ انسانی حوالے سے اس بار کیا طرزِ عمل اپنا تا ہے ۔ اس بات سے بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ حالیہ تاریخ کا سب سے با اختیار حکمران اور اس کا ملک مسلمہ انسانی اور اخلاقی قدروں پر کس قدر یقین رکھتے ہیں اور اس ضمن میں وہ اپنی انسانی ذمہ داریوں کو کس حد تک اہمیت دینے کے قائل ہیں ۔ 

اکیس جنوری کو نوائے وقت اور روزنامہ پاکستان میں شائع ہوا ۔ 

(مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی خیالات ہیں جس کے لئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دوسرا ادارہ ذمہ دار نہیں )

Show CommentsClose Comments

Leave a comment

IPRI

IPRI is one of the oldest non-partisan think-tanks on all facets of National Security including international relations & law, strategic studies, governance & public policy and economic security in Pakistan. Established in 1999, IPRI is affiliated with the National Security Division (NSD), Government of Pakistan.

Contact

 Office 505, 5th Floor, Evacuee Trust Complex, Sir Agha Khan Road, F-5/1, Islamabad, Pakistan

  ipripak@ipripak.org

  +92 51 9211346-9

  +92 51 9211350

Subscribe

To receive email updates on new products and announcements