Skip to content Skip to footer

بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کا نیا سلسلہ

birlikte yaşadığı günden beri kendisine arkadaşları hep ezik sikiş ve süzük gibi lakaplar takılınca dışarıya bile çıkmak porno istemeyen genç adam sürekli evde zaman geçirir Artık dışarıdaki sikiş yaşantıya kendisini adapte edemeyeceğinin farkında olduğundan sex gif dolayı hayatını evin içinde kurmuştur Fakat babası çok hızlı sikiş bir adam olduğundan ve aşırı sosyalleşebilen bir karaktere sahip porno resim oluşundan ötürü öyle bir kadınla evlenmeye karar verir ki evleneceği sikiş kadının ateşi kendisine kadar uzanıyordur Bu kadar seksi porno ve çekici milf üvey anneye sahip olduğu için şanslı olsa da her gece babasıyla sikiş seks yaparken duyduğu seslerden artık rahatsız oluyordu Odalarından sex izle gelen inleme sesleri ve yatağın gümbürtüsünü duymaktan dolayı kusacak sikiş duruma gelmiştir Her gece yaşanan bu ateşli sex dakikalarından dolayı hd porno canı sıkılsa da kendisi kimseyi sikemediği için biraz da olsa kıskanıyordu

چار نومبر کو بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اسرائیل کے دورے پر پہنچے تو وہاں ان کا خصوصی استقبال کیا گیا ۔ پروگرام کے مطابق موصوف نے 4 نومبر کی صبح کو ’’مناکو ‘‘ سے اسرائیل پہنچنا تھا مگر موسم کی خرابی کے باعث وہ 12 گھنٹے کی تاخیر سے پہنچے ۔ اس وجہ سے پہلے سے طے شدہ پروگرام تو گڈ مڈ ہو گیا تھا مگر اسرائیلی وزیر اعظم’’نیتن یاہو ‘‘ نے انڈین ہوم منسٹر کو خصوصی اہمیت دیتے ہوئے اپنی ساری مصروفیات ترک کر کے ان سے ایک گھنٹہ طویل ملاقات کی ۔ اس کے بعد راج ناتھ سنگھ نے اگلے روز اسرائیل کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر ’’ کوہن‘‘ اور اپنے ہم منصب سے ملاقات کر کے کئی معاہدوں پر دستخط کیے ۔ با خبر ذرائع کے مطابق ان معاہدوں میں سر فہرست دونوں ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مابین پاکستان اور بھارت کے دیگر پڑوسی ممالک کے خلاف انٹیلی جنس اور سیکورٹی کے نام پر نئی حکمت عملی مرتب کی گئی ۔ علاوہ ازیں اسرائیل نے بھارت میں اسلحہ i iسازی کے مشترک منصوبوں کے آغاز پر رضا مندی ظاہر کیا۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے 28 ستمبر کو نیویارک میں مودی اور اسرائیلی وزیر اعظم کے دوران خصوصی ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد ’’ نیتن یاہو ‘‘ نے کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ لا محدود اشتراک عمل کیا جائے گا۔ اس ضمن میں انھوں نے یہ الفاظ استعمال کیے تھے ’’ سکائی از دی لِمٹ ان انڈیا اسرائیل ریلیشنز ‘‘۔
مبصرین کے مطابق دونوں ممالک کے مابین دفاعی تعاون کوئی نئی بات نہیں ۔ مگر اس کا عملی اظہار یقیناًایک ایسی پیش رفت ہے جس پر پاکستان اور دیگر امن پسند حلقوں کو بجا طور پر تشویش ہونی چاہیے ۔ سبھی جانتے ہیں کہ 1992 میں دونوں ملکوں میں باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے ۔
اس کے بعد 1999 میں میں پاک بھارت مابین کارگل محاذ آرائی کے دنوں میں اسرائیل نے انڈین آرمی کی عملی امداد کی تھی ۔ اس کے بعد 2000 میں اس وقت کے بھارتی وزیر داخلہ ’’ لعل کرشن ایڈوانی ‘‘ نے اسرائیل کا دورہ کیا جس کے بعد 2003 میں اسرائیلی وزیر اعظم ’’ ایرل شیرون ‘‘ ستمبر 2003 میں دورے پر بھارت آئے ۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ موجودہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج ۲۰۰۶ تا ۲۰۰۹ تک ’’ انڈو اسرائیلی پارلیمانی فرینڈ شپ سوسائٹی ‘‘ کی صدر رہیں اور 2008 میں انہوں نے اسی حیثیت سے اسرائیل کا دورہ کیا لہذا جب مئی 2014 میں مودی نے انہیں وزیر خارجہ مقرر کیا تو اسرائیلی حکومت اور میڈیا نے اس کو دونوں ممالک کے مابین تعلقات کے حوالے سے نیک شگون قرار دیا تھا ۔ یوں بھی مودی کے جیتنے کے بعد غیر ملکی سربراہوں میں سب سے پہلے اسرائیلی وزیر اعظم ’’ نیتن یاہو ‘‘ نے انہیں ٹیلی فون پر مبارک باد دی تھی اور توقع ظاہر کی تھی کہ دونوں جانب کی نظریاتی ہم آہنگی کی وجہ سے باہمی تعلقات کو شاندار فروغ حاصل ہو گا ۔
۲۰۰۷سے جون ۲۰۱۴ تک ’’شمون پیرز ‘‘اسرائیل کے صدر رہے ۔ وہ بھی 5 نومبر کو بھارتی دورے پر پہنچے اور انھوں نے وزیر اعظم مودی سے طویل مذاکرات کیے ۔ یاد رہے کہ اکانوے سالہ شمون پیرز دو بار اسرائیل کے وزیر i i 3اعظم، مختلف حکومتوں میں 12 مرتبہ وزیر رہے ۔ اس کے علاوہ 1959 سے 2007 تک مسلسل اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن رہے ۔
یہاں اس امر کا ذکر بھی بے جا نہ ہو گا کہ بھارت روس کے بعد اسرائیل سے سب سے زیادہ اسلحے کی خریداری کرتا ہے ۔ علاوہ ازیں یہ بھی کوئی راز کی بات نہیں کہ 1980 کے عشرے میں ایک بار ایک مرحلے پر اسرائیل اور بھارت نے مشترکہ طور پر پاکستان کے ایٹمی مراکز پر حملہ کرنے کی سازش رچی تھی جو پاکستان کے بروقت انتباہ کی وجہ سے عملی شکل نہ اختیار کر پائی ۔
امید کی جانی چاہیے پاکستان کے مقتدر حلقے اور سول سوسائٹی بھارت اور اسرائیل کی حالیہ قربت کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی حکمت عملی مرتب کرے گی کیونکہ اس خدشے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ وطن عزیز میں جاری مختلف نوع کی متشدد کاروائیوں کو مزید بڑھاوا دینے لئے بھارت اور اسرائیل مزید سازشیں رچ سکتے ہیں۔

 

بارہ نومبر نومبر کو روزنامہ پاکستان میں شائع ہوا

(مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی خیالات ہیں جس کے لئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دوسرا ادارہ ذمہ دار نہیں )

Show CommentsClose Comments

Leave a comment

IPRI

IPRI is one of the oldest non-partisan think-tanks on all facets of National Security including international relations & law, strategic studies, governance & public policy and economic security in Pakistan. Established in 1999, IPRI is affiliated with the National Security Division (NSD), Government of Pakistan.

Contact

 Office 505, 5th Floor, Evacuee Trust Complex, Sir Agha Khan Road, F-5/1, Islamabad, Pakistan

  ipripak@ipripak.org

  +92 51 9211346-9

  +92 51 9211350

Subscribe

To receive email updates on new products and announcements