Newspaper Article 10/07/2017
ایک جانب دہلی اور واشنگٹن نے ’’سید صلاح الدین‘‘ اور مقبوضہ کشمیر کے مجاہدین کے خلاف سراسر جھوٹ اور دروغ گوئی پر مبنی پراپیگنڈے کا پہاڑ کھڑا کیا ہوا ہے تو دوسری طرف لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف ساری کشمیری قوم ’’ برہان وانی ‘‘ کی پہلی برسی انتہائی عقیدت و احترام سے منا رہی ہے ۔
اسی کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں ایک بار پھر انٹر نیٹ اور ریلوے ٹرینیں مکمل طور پر بند کر گئیں اور محض پچھلے چھ روز میں 18 کشمیریوں سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا گیا ۔ اسی تناظر میں یہ امر بھی خاصی اہمیت کا حامل ہے کہ بھارت کے درندہ صفت حکمرانوں نے ان دنوں ایک نئی پراپیگنڈہ مہم شروع کر رکھی ہے جس کے تحت یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ پاکستان کی شہہ پر مقبوضہ کشمیر میں در اندازی کے واقعات پیش آ رہے ہیں ۔ اپنے موقف کی تائید کے لئے بھارت کئی طرح کی افسانہ طرازیوں میں مصروف ہے ۔ حالانکہ حقیقتِ حال کا جائزہ لیں تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ یہ بھارتی الزامات پوری طرح بد نیتی پر مبنی ہیں ۔
مبصرین کے مطابق دہلی کے حکمران یوں تو سیکولر ازم اور جمہوریت کے دعوے کرتے نہیں تھکتے مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف آئے روز ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ شاید دہلی کے حکمرانوں میں انسانیت کی ادنیٰ سی رمق بھی باقی نہیں ۔ انسان دوست حلقوں کے مطابق برہان وانی کی شہادت کی صورت میں جو شمع روشن ہوئی اس کے نتیجے میں بھارتی حکمران بڑی حد تک اب سارا زور دنیا کو یہ باور کرانے میں صرف کر رہے ہیں کہ کشمیر کی تحریک آزادی پاکستان کی وجہ سے جاری ہے ۔
مگر دنیا اب اتنی بھی سادہ نہیں کہ آنکھیں اور کان بند کر کے دہلی کے اس پراپیگنڈے کو تسلیم کر لے ۔ اگرچہ اس معاملے میں یہ بات بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ عالمی برادری نے مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کے حوالے سے وہ کردار ادا نہیں کیا جس کی ضرورت تھی ۔ مگر پھر بھی خود بھارت میں کئی جانب سے مودی سرکار اور اس کے حواریوں پر خاصے موثر انداز میں لعن طعن کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ بھارتی سیکولر ازم اس صدی کا سب سے بڑا جھوٹ ہے وگرنہ حقیقت تو یہ ہے کہ پچھلے 70 سال کی تاریخ گواہ ہے کہ بھارت انسانیت کے خلاف ایسے گھناؤنے جرائم میں ملوث چلا آ رہا ہے جن کی مذمت کے لئے الفاظ ڈھونڈ پانا بھی لگ بھگ نا ممکن ہے ۔
یاد رہے کہ مقبوضہ ریاست میں محض 8 جولائی 2016 سے جون 2017 تک دہلی کی ریاستی دہشتگردی کے نتیجے میں 200 سے زائد معصوم کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا۔ 17615 افراد زخمی ہوئے جبکہ 1170 لوگ پیلٹ گنوں کی وجہ سے جزوی یا مکمل طور پر اپنی بینائی سے محروم ہو گئے ۔
واضح رہے کہ اسی پس منظر میں مقبوضہ کشمیر کے رہنے والے برہان وانی کی شہادت کی پہلی برسی منا رہے ہیں اور تمام بھارتی مظالم کے باوجوؤد بھی اگر عالمی برادری اپنی روایتی بے حسی کی روش پر قائم رہتی ہے تو یہی کہا جا سکتا ہے
ظلم رہے اور امن بھی ہو
اسی کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں ایک بار پھر انٹر نیٹ اور ریلوے ٹرینیں مکمل طور پر بند کر گئیں اور محض پچھلے چھ روز میں 18 کشمیریوں سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا گیا ۔ اسی تناظر میں یہ امر بھی خاصی اہمیت کا حامل ہے کہ بھارت کے درندہ صفت حکمرانوں نے ان دنوں ایک نئی پراپیگنڈہ مہم شروع کر رکھی ہے جس کے تحت یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ پاکستان کی شہہ پر مقبوضہ کشمیر میں در اندازی کے واقعات پیش آ رہے ہیں ۔ اپنے موقف کی تائید کے لئے بھارت کئی طرح کی افسانہ طرازیوں میں مصروف ہے ۔ حالانکہ حقیقتِ حال کا جائزہ لیں تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ یہ بھارتی الزامات پوری طرح بد نیتی پر مبنی ہیں ۔
مبصرین کے مطابق دہلی کے حکمران یوں تو سیکولر ازم اور جمہوریت کے دعوے کرتے نہیں تھکتے مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف آئے روز ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ شاید دہلی کے حکمرانوں میں انسانیت کی ادنیٰ سی رمق بھی باقی نہیں ۔ انسان دوست حلقوں کے مطابق برہان وانی کی شہادت کی صورت میں جو شمع روشن ہوئی اس کے نتیجے میں بھارتی حکمران بڑی حد تک اب سارا زور دنیا کو یہ باور کرانے میں صرف کر رہے ہیں کہ کشمیر کی تحریک آزادی پاکستان کی وجہ سے جاری ہے ۔
مگر دنیا اب اتنی بھی سادہ نہیں کہ آنکھیں اور کان بند کر کے دہلی کے اس پراپیگنڈے کو تسلیم کر لے ۔ اگرچہ اس معاملے میں یہ بات بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ عالمی برادری نے مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کے حوالے سے وہ کردار ادا نہیں کیا جس کی ضرورت تھی ۔ مگر پھر بھی خود بھارت میں کئی جانب سے مودی سرکار اور اس کے حواریوں پر خاصے موثر انداز میں لعن طعن کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ بھارتی سیکولر ازم اس صدی کا سب سے بڑا جھوٹ ہے وگرنہ حقیقت تو یہ ہے کہ پچھلے 70 سال کی تاریخ گواہ ہے کہ بھارت انسانیت کے خلاف ایسے گھناؤنے جرائم میں ملوث چلا آ رہا ہے جن کی مذمت کے لئے الفاظ ڈھونڈ پانا بھی لگ بھگ نا ممکن ہے ۔
یاد رہے کہ مقبوضہ ریاست میں محض 8 جولائی 2016 سے جون 2017 تک دہلی کی ریاستی دہشتگردی کے نتیجے میں 200 سے زائد معصوم کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا۔ 17615 افراد زخمی ہوئے جبکہ 1170 لوگ پیلٹ گنوں کی وجہ سے جزوی یا مکمل طور پر اپنی بینائی سے محروم ہو گئے ۔
واضح رہے کہ اسی پس منظر میں مقبوضہ کشمیر کے رہنے والے برہان وانی کی شہادت کی پہلی برسی منا رہے ہیں اور تمام بھارتی مظالم کے باوجوؤد بھی اگر عالمی برادری اپنی روایتی بے حسی کی روش پر قائم رہتی ہے تو یہی کہا جا سکتا ہے
ظلم رہے اور امن بھی ہو
کیا ممکن ہے تم ہی کہو !آٹھ جولائی کو روز نامہ نوائے وقت میں شائع ہوا۔
( مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی خیالات ہیں جن کے لئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دو سرا ادارہ ذمہ دار نہیں )