Skip to content Skip to footer

!علم پر مبنی معیشت کا قیام

birlikte yaşadığı günden beri kendisine arkadaşları hep ezik sikiş ve süzük gibi lakaplar takılınca dışarıya bile çıkmak porno istemeyen genç adam sürekli evde zaman geçirir Artık dışarıdaki sikiş yaşantıya kendisini adapte edemeyeceğinin farkında olduğundan sex gif dolayı hayatını evin içinde kurmuştur Fakat babası çok hızlı sikiş bir adam olduğundan ve aşırı sosyalleşebilen bir karaktere sahip porno resim oluşundan ötürü öyle bir kadınla evlenmeye karar verir ki evleneceği sikiş kadının ateşi kendisine kadar uzanıyordur Bu kadar seksi porno ve çekici milf üvey anneye sahip olduğu için şanslı olsa da her gece babasıyla sikiş seks yaparken duyduğu seslerden artık rahatsız oluyordu Odalarından sex izle gelen inleme sesleri ve yatağın gümbürtüsünü duymaktan dolayı kusacak sikiş duruma gelmiştir Her gece yaşanan bu ateşli sex dakikalarından dolayı hd porno canı sıkılsa da kendisi kimseyi sikemediği için biraz da olsa kıskanıyordu

اس امر میں تو غالباً کوئی شبہ نہیں کہ دورِ حاضر میں قوموں کی برادری میں اُسی ملک کو زیادہ عزت اور مقام حاصل ہوتا ہے جس کی معیشت بحیثیت مجموعی زیادہ بہتر ہے اور وہ انفرادی یا اجتماعی طور پر دوسروں کا محتاج نہیں ۔ ویسے تو معلوم انسانی تاریخ کی ہمیشہ سے یہ سب سے بڑی سچائی رہی ہے کہ معاشی طور پر کمزور فرد یا قوم کو کسی بھی حوالے سے خاطر خواہ اہمیت نہیں مل پاتی ۔ یہاں تک کے خود اس کے اپنے اندر بھی اعتماد کی وہ سطح پیدا نہیں ہو پاتی جو ہونی چاہیے بلکہ افلاس کی کیفیت سے تو رسول پاک ؐ نے بھی پناہ مانگی ہے اور یہ حقیقت بھی کسی سے پوشید ہ نہیں کہ پاکستان اقتصادی لحاظ سے اتنا مستحکم نہیں کہ اسے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کیا جا سکے ۔ اس امر کی دیگر بہت سی وجوہات کے علاوہ معیشت کی خستہ حالی اور ہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں پسماندگی بھی ہے کیونکہ سبھی جانتے ہیں کہ پچھلے سو ڈیڑھ سو سال میں دنیا میں سائنس اور ٹیکنالوجی نے حیرت انگیز تک ترقی کی بلکہ بیسویں صدی عیسوی کو تو ایجادات کی صدی کہا جاتا ہے ۔ اس لئے صرف انہی قوموں نے ترقی کی منزلیں طے کی ہیں جنہوں نے اپنی معاشیا ت کو جدید فنون کے تحت ڈھالا ہے ۔
اسی پس منظر میں اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام دارالحکومت میں نو اور دس ستمبر کو ’’ بلڈنگ نالج بیسڈ اکانومی ‘‘ عنوان کے تحت قومی کانفرنس منعقد ہوئی ۔ جس میں ملک کے نامور ماہرین اقتصادیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ملکی اقتصادیات کو جدید علوم کے ذریعے ترقی دینے کے لئے مختلف تجاویز پیش کیں ۔ اس کانفرنس میں ملک کی نامور یونیورسٹیوں مثلاً قائداعظم یونیورسٹی اسلام ، لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنس ( لمز ) اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کے وائس چانسلز نے بھی شرکت کی ۔ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے منصوبہ بندی کے مرکزی وزیر ’’ پروفیسر احسن اقبال ‘‘ نے خطاب کرتے ہوئے کہا آج سائنسی علوم میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھنے والے دانشوروں کی تعداد تقریباً ساڑھے سات ہزار ہے ۔ اس کے باوجود اقتصادی صورتحال تاحال وہ مقام حاصل نہیں کر پائی جس کا خواب اس کے قیام کے وقت دیکھا گیا تھا ۔اسی وجہ سے حکومت کی کوشش ہے کہ آنے والے برسوں میں جدید علوم اور ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ملکی اکانومی کو دنیا کی صفِ اول میں لانے کے لئے ہر ممکن سعی کی جائے ۔
اس دو روزہ کانفرنس کے آخری اجلاس سے نجکاری کے وزیر مملکت’’ مفتاح اسماعیل ‘‘نے خطاب کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت کی کوششوں سے قومی امید ہے کہ آنے والے برسوں میں ملکی معاشیات کو جدید علوم کی بنیاد پر استوار کر لیا جائے گا ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر ‘‘ کے مطابق خاطر خواہ ڈھنگ سے ترقی نہ ہونے کی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ حکومتی پالیسیوں میں تسلسل نہیں رہا ۔
اِپری کے سربراہ ’’ امبیسیڈر سہیل امین ‘‘ نے اپنے اختتامی کلمات میں اس امر کا اظہار کیا کہ ماہرین نے یقیناًبڑی محنت اور کاوش سے اس صورتحال کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے اور صورتحال میں بہتری کے لئے قابلِ قدر سفارشات پیش کی ہیں ۔ ان کے مطابق ملک میں تاحال نالج بیسڈ اکانومی قائم نہ ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ معاشی ماہرین اور اس پر دسترس رکھنے والے دانشوروں اور اقتصادی پیداواری یونٹوں کے مابین خاطر خواہ رابطے کا فقدان ہے ۔
بہر کیف توقع ہے کہ آئندہ برسوں میں حکومت اور معاشرے کے سبھی طبقات کی مشترکہ کاوشوں سے ان کمزوریوں پر قابو پا لیا جائے گا اور پاکستان میں علم پر مبنی معیشت قائم کرنے کا خواب اپنی عملی تعبیر حاصل کر لے گا ۔

چودہ ستمبر کو روزنامہ پاکستان میں شائع ہوا ۔
( مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی خیالات ہیں جس کے لئے اسلام آبادپالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دوسرا ادارہ ذمہ دار نہیں )

Show CommentsClose Comments

Leave a comment

IPRI

IPRI is one of the oldest non-partisan think-tanks on all facets of National Security including international relations & law, strategic studies, governance & public policy and economic security in Pakistan. Established in 1999, IPRI is affiliated with the National Security Division (NSD), Government of Pakistan.

Contact

 Office 505, 5th Floor, Evacuee Trust Complex, Sir Agha Khan Road, F-5/1, Islamabad, Pakistan

  ipripak@ipripak.org

  +92 51 9211346-9

  +92 51 9211350

Subscribe

To receive email updates on new products and announcements