Newspaper Article 07/11/2015
یہ حیرانی اور افسوس کی بات ہی ہے کہ بھارت میں کسا نو ں کی خو د کشی روز مرہ کا معمول بن چکی ہے ۔ سبھی جانتے ہیں کہ بھارت کی تقریباً ساٹھ فیصد آبادی کسی نہ کسی شکل میں زراعت کے پیشے سے جڑی ہوئی ہے ۔ ایسے میں بظا ہر تو تو قع یہ کی جاتی ہے کہ بھارتی حکمر ان اپنی آبا دی کے اس سب سے بڑے حصے کی فلاح و بہبود پر پوری توجہ دیتے ہوں گے مگر بد قسمتی سے زمینی حقائق اس تاثر کی سختی سے نفی کرتے ہیں ۔ ہندوستان کے سرکاری ادارے ’’ دی نیشنل کرائمز ریکارڈ بیورو آف انڈیا ‘‘ کی 2012 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق اُس برس پورے بھارت میں ایک لاکھ پینتیس ہزار چار سو پینتالیس افراد نے خود کشی کی جن میں سے 13755 یعنی 11.2 فیصد کسان تھے ۔ اور ان میں سے بھی بھارت کے اٹھائیس صوبوں اور سات یونین ٹیرٹریز میں سے محض پانچ صوبوں یعنی ’’ مہاراشٹر ‘‘ ، آندھرا پردیش ، کرناٹک ، مدھیہ پردیش اور کیرالہ کے دس ہزار چار سو چھیاسی کسانوں نے خود کشی کی یعنی خود کشی کرنے والے بھارتی کسانوں میں سے بھی 76 فیصد کا تعلق ان پانچ صوبوں سے ہے ۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ بظاہر ان پانچوں صوبوں کو بھارت کے خوشحال ترین اور تعلیمی خواندگی کے اعتبار سے سر فہرست صوبے تصور کیا جاتا ہے ۔
’’ نیشنل کرائمز ریکارڈ بیورو ‘‘ کی سال 2011 کی رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق کل 135585 افراد نے خود کشی کی جن میں سے چودہ ہزار دو سو سات کسان تھے ۔ 2010 میں پندرہ ہزار نو سو تریسٹھ بھارتی کسانوں نے خود کشی کی جبکہ اس برس خود کشی کرنے والے مجموعی بھارتیوں کی تعداد 134599 تھی ۔
بہر حال 1995 سے 2013 کے مابین مجموعی طور پر 296438 بھارتی کسانوں نے خود کشی کی جبکہ اسی عرصے کے دوران خوراک کی کمی یا دوسری وجوہات کی بنا پر خود کشی کرنے والے بھارتیوں کی تعداد 95 لاکھ تھی ۔
نیشنل کرائمز ریکارڈ بیورو آف انڈیا کی تازہ ترین یعنی 2014 کی رپورٹ کے مطابق بارہ ہزار تین سو ساٹھ کسانوں نے اپنے ہاتھوں موت کو گلے لگا لیا جبکہ 2013 میں یہ تعداد گیارہ ہزار سات سو بہتر تھی ۔ یوں مودی کے اچھے دن والی سرکار آنے کے بعد ایسے بد قسمت افراد کی تعداد میں کمی ہونے کی بجائے خطر ناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور سالِ رواں کے دس مہینوں میں بھی یہ تعداد 16626 سے تجاوز کر چکی ہے ۔
ایسے میں اگر مودی سرکار اچھے دنوں کی باتیں کریں تو اسے ستم ظریفی ہی قرار دیا جا سکتا ہے اور بہار کے وزیر اعلیٰ ’’ نتیش کمار ‘‘ کی یہ بات غلط نہیں لگتی کہ’’ عام بھارتی مودی سے کہہ رہے ہیں کہ مہربانی کر کے ہمیں ہمارے پرانے دن ہی لوٹا دیں اور اپنے اچھے دن اپنے پاس ہی رکھیں ‘‘ ۔
اسی تناظر میں کئی بھارتی دانشوروں نے اپنی تحریروں میں بھارت کو دنیا میں خود کشی کرنے والے کسانوں کی عالمی راجدھانی ( ورلڈ کیپٹل ) قرار دیا ہے ۔
امید کی جانی چاہیے کہ عالمی برداری کے انسان دوست حلقے ہندستانی عوام کی اس زبوں حالی پر خاطر خواہ ڈھنگ سے توجہ دیں گے اور دہلی کے حکمرانوں کے پر فریب اور بلند بانگ دعووں پر ان کی سر زنش کریں گے ۔
سات نومبر کو روزنامہ پاکستان میں شائع ہوا ۔
( مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی خیالات ہیں جس کے لئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دوسرا ادارہ ذمہ دار نہیں )