Skip to content Skip to footer

یوم قائد ، ضرب عضب اور ۔۔۔۔

birlikte yaşadığı günden beri kendisine arkadaşları hep ezik sikiş ve süzük gibi lakaplar takılınca dışarıya bile çıkmak porno istemeyen genç adam sürekli evde zaman geçirir Artık dışarıdaki sikiş yaşantıya kendisini adapte edemeyeceğinin farkında olduğundan sex gif dolayı hayatını evin içinde kurmuştur Fakat babası çok hızlı sikiş bir adam olduğundan ve aşırı sosyalleşebilen bir karaktere sahip porno resim oluşundan ötürü öyle bir kadınla evlenmeye karar verir ki evleneceği sikiş kadının ateşi kendisine kadar uzanıyordur Bu kadar seksi porno ve çekici milf üvey anneye sahip olduğu için şanslı olsa da her gece babasıyla sikiş seks yaparken duyduğu seslerden artık rahatsız oluyordu Odalarından sex izle gelen inleme sesleri ve yatağın gümbürtüsünü duymaktan dolayı kusacak sikiş duruma gelmiştir Her gece yaşanan bu ateşli sex dakikalarından dolayı hd porno canı sıkılsa da kendisi kimseyi sikemediği için biraz da olsa kıskanıyordu

پچیس دسمبر کو جہاں ایک جانب پاکستان کی وسیع برادری کرسمس کا تہوار پورے مذہبی جوش و خروش سے مناتی ہے وہیں وطنِ عزیز میں قائد اعظم کے یومِ پیدائش کے حوالے سے پوری قوم اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ پاکستان کی سا لمیت اور آزادی کو ہر apc 1قیمت پر برقرار رکھا جائے گا ۔ اس برس یہ دن ایک خاص قسم کی فضا میں منایا جا رہا ہے کیونکہ چند روز پہلے سانحہ پشاور میں سفاک درندوں نے جس بربریت کا مظاہرہ کیا اس کے بعد پورے ملک میں اتفاق رائے سے یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے دائرہ کار کو پورے ملک میں پھیلایا جائے اور جنونی گروہوں پر ایسی ضرب کاری لگائی جائے جس کے نتیجے میں دہشتگردی کی اس عفریت کا سر ہمیشہ کے لئے کچل کا رکھ دیا جائے ۔
یومِ قائد کے موقع پر انسان دوست حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ وطنِ عزیز کے قیام کے لئے قائد اعظم کی قیادت میں بر صغیر کے مسلمانوں نے جو قربانیاں دیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں اور اگرچہ قیام پاکستان کے بعد تا حال بوجوہ سر زمین پاک ایک مثالی شکل اختیار نہیں کر پائی مگر اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ چند مٹھی بھر افراد اس کی جڑیں کھوکھلی کرنے لگ جائیں ۔ بعض مبصرین اس امر پر متفق ہیں کہ اس بابت تو بحث کی جا سکتی ہے کہ پاکستان کا قیام مذہب کی بنیاد پر عمل میں آیا تھا یا نہیں مگر گذشتہ کچھ عرصے سے چند عناصر مذہب کے نام پر وطنِ عزیز کو تباہ کرنے پر یقیناًآمادہ نظر آتے ہیں اور یہ بات کسی سے پوشیدہ بھی نہیں ہے ۔
اسی سوچ کی بیخ کنی کی غرض سے یوں تو پاکستان کی حکومت ، عوام اور ریاستی ادارے ایک عرصے سے کوشاں ہیں مگر 15 جون 2014 کو ضرب عضب کے نام سے مسلح افواج نے جو آپریشن شروع کیا وہ اتنا موثرتھا کہ اس کے نتیجے میں بڑی حد تک ان عناصر کی کمر ٹوٹ کر رہ گئی ۔ اسی وجہ سے اب ان انسان نما درندوں نے پشاور سانحہ جیسے بزدلانہ حملے شروع کیے ہیں ۔ کبھی apcپولیو کے قطرے پلانے والے معصوم کارکنوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی مسجدیں ، جنازے اور بچے ان کا نشانہ بنتے ہیں ۔ اسی وجہ سے سیاسی اور عسکری قیادت نے اس موقف کا اظہار کیا کہ اب قوم کے تعاون سے انشاء اللہ اس برائی کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کر دیا جائے گا ۔
اسی تناظر میں با ضمیر حلقوں کی رائے ہے کہ ایک جانب بھارت کے جنونی ہندو گروہ نے مسلمانوں کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ بھارتی عیسائیوں کے خلاف بھی ایک نیا محاذ کھول لیا ہے اور ’’آر ایس ایس‘‘کے سربراہ ’’ موہن بھگوت‘‘ نے کہا ہے کہ 2021 تک بھارت میں تمام غیر ہندوؤں کا خاتمہ کر دیا جائے گا اور بھارت کی سو فیصد آبادی ہندو ہو گی ۔ یاد رہے کہ 2021 کی اہمیت یہ ہے کہ اس برس بھارت میں اگلی مردم شماری ہو گی ۔ اسی لئے بجرنگ دل کے رہنما ’’ پروین تگوڑیا ‘‘ نے 21 دسمبر کو بھوپال میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اس مکروہ عزم کا اعادہ کیا کہ ہندوستا ن سے مسلمانوں ، عیسائیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کا نام و نشان تک مٹا دیا جائے گا ۔ موصوف نے یہ ہرزہ سرائی بھی کی کہ دو ہزار سال پہلے پوری دنیا میں صرف ہندو دھرم کے apc 2ماننے والے موجود تھے مگر اب دنیا کی کل آبادی کا محض 16فیصد ہندو ہے۔ لہذا دوبارہ ہندوؤں کو ان کا صحیح مقام دلایا جائے گا ۔
توقع کی جانی چاہیے کہ وطن عزیز کے سبھی حلقے اپنے اختلافات بھلا کر یومِ قائد پر اس عزم کا اعادہ کریں گے کہ پاکستان کو درپیش تمام اندرونی اور بیرونی خطرات کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کی مانند متحد ہو کر دہشتگردی کی عفریت کو اپنے اتحاد کی ضرب کاری سے کچل دیں گے ۔ انشاء اللہ 

پچیس دسمبر کو روزنامہ پاکستان میں شائع ہوا ۔
(مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی خیالات ہیں جس کے لئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دوسرا ادارہ ذمہ دار نہیں )

Show CommentsClose Comments

Leave a comment

IPRI

IPRI is one of the oldest non-partisan think-tanks on all facets of National Security including international relations & law, strategic studies, governance & public policy and economic security in Pakistan. Established in 1999, IPRI is affiliated with the National Security Division (NSD), Government of Pakistan.

Contact

 Office 505, 5th Floor, Evacuee Trust Complex, Sir Agha Khan Road, F-5/1, Islamabad, Pakistan

  ipripak@ipripak.org

  +92 51 9211346-9

  +92 51 9211350

Subscribe

To receive email updates on new products and announcements