Skip to content Skip to footer

بلوچستان،غیر ملکی سازشیں اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

birlikte yaşadığı günden beri kendisine arkadaşları hep ezik sikiş ve süzük gibi lakaplar takılınca dışarıya bile çıkmak porno istemeyen genç adam sürekli evde zaman geçirir Artık dışarıdaki sikiş yaşantıya kendisini adapte edemeyeceğinin farkında olduğundan sex gif dolayı hayatını evin içinde kurmuştur Fakat babası çok hızlı sikiş bir adam olduğundan ve aşırı sosyalleşebilen bir karaktere sahip porno resim oluşundan ötürü öyle bir kadınla evlenmeye karar verir ki evleneceği sikiş kadının ateşi kendisine kadar uzanıyordur Bu kadar seksi porno ve çekici milf üvey anneye sahip olduğu için şanslı olsa da her gece babasıyla sikiş seks yaparken duyduğu seslerden artık rahatsız oluyordu Odalarından sex izle gelen inleme sesleri ve yatağın gümbürtüsünü duymaktan dolayı kusacak sikiş duruma gelmiştir Her gece yaşanan bu ateşli sex dakikalarından dolayı hd porno canı sıkılsa da kendisi kimseyi sikemediği için biraz da olsa kıskanıyordu

2013اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ عالمی سطح پر اقوامِ امتحدہ نے بھی ڈرون حملوں کی کھل کر مخالفت کی جسے مبصرین پاکستان کی ایک بڑی سفارتی کامیابی سے تعبیر کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان نے ہم خیال ملکوں کے تعاون سے اقوامِ متحدہ میں یہ قرار دار پیش کی تھی جسے جنرل اسمبلی نے 19 دسمبر 2013 کو متفقہ طور پر منظور کر لیا تھا۔جنرل اسمبلی نے اس قرار داد کے ذریعے کہا ہے کہ ڈرون حملوں میں زیادہ تر بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہو رہا ہے۔اس قرار داد کو (انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کے تحفظ) کا نام دیا گیا ہے۔اس میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ڈرون کے استعمال اور دہشتگردی کے خاتمے کے اقدامات اٹھاتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے چارٹر ،عالمی قوانین اور حقوقِ انسانی کی پائیداری کرے۔
مبصرین کے مطابق یہ پاکستانی موقف درست اور بروقت ہے کیونکہ اس کھلے راز سے سبھی آگاہ ہیں کہ امریکی اور بھارتی خفیہ ادارے افغانستان کے راستے بلوچستان ،قبائلی علاقوں اور دیگر پاکستانی شہروں میں مختلف لسانی ،گروہی اور فر قہ وارانہ تشدد کو فروغ دے کر خانہ جنگی جیسی صورتحال پیدا کرنے کی مذموم سازشوں میں مصروف ہیں۔
دوسری جانب مشیرِ خارجہ نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں بعض قوتوں کی پشت پناہی کے ذریعے بد امنی کو فروغ دینے کی حکمتِ عملی ترک کر دے۔اس ضمن میں یہ امر قابلِ توجہ ہے کہ 2011 کے اوائل میں موجودہ امریکی وزیرِ دفاع ’’چک ہیگل‘‘ نے باقائدہ انکشاف کیا تھا کہ بھارت افغانستان کے ذریعے بلوچستان اور دوسرے پاکستانی حصوں میں مسائل پیدا کر رہا ہے۔اس کے علاوہ 9 دسمبر 2010 کو ’’وکی لیکس ‘‘ نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی حکومت کے پاس اس امر کے ٹھوس ثبوت ہیں کہ بھارت بلوچستان اور وزیرستان میں دہشتگردی کی کاروائیوں میں ملوث ہے۔
16جولائی2009 کو ’’مصر‘‘ کے شہر ’’شرم الشیخ‘‘میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں منموہن سنگھ نے وزیرِ اعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی کے اس موقف سے اتفاق کیا تھا کہ بلوچستان میں بھارتی کردار کے حوالے سے پاکستانی شکایات دور کرنے کی کوشش کریں گے ۔یاد رہے کہ اس موقع پر پاکستان کی جانب سے بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے باقائدہ دستاویزی ثبوت بھارت کے حوالے کیے گئے تھے۔
غیر جانبدار مبصرین متفق ہیں کہ بلوچستان میں امریکی مداخلت بہت بڑھ گئی ہے کیونکہ امریکہ افغانستان میں اپنی ناکامی کی ساری ذمہ داری پاکستان پر ڈال کر عالمی سطح پر اپنی ساکھ بحال کرنا چاہتا ہے اور علاقے کے بعض دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر بلوچستان کے حصے بخرے کرنے کا خواہش مند ہے ۔ماہرین کے مطابق اس ضمن میں البتہ یہ امر قابلِ اطمینان ہے کہ ڈاکٹر عبدالمالک کی فعال قیادت میں وہاں کی صوبائی حکومت اور مرکزی حکومت کی سنجیدہ توجہ کے سبب مجموعی صورتحال میں بہتری کے آثار واضح ہیں مگر اس کو پوری طرح تسلی بخش قرار نہیں دیا جا سکتا ۔امید کی جانی چاہیے کہ مقتدر حلقے اور حکومتی ذرائع اپنی تمام تر توانائیاں صورتحال میں مثبت پیش رفت کے حصول کی خاطر صرف کریں گے اور معاشرے کے سبھی طبقات خصوصاً مذہبی جماعتیں ،میڈیا اور سول سوسائٹی اس ضمن میں اپنا قومی ،معاشرتی اور سیاسی فریضہ زیادہ موثر ڈھنگ سے ادا کریں گے۔تاکہ غیر ملکی سازشی قوتوں اور مقامی دہشتگرد عناصر کی حوصلہ شکنی ہو سکے اور پاکستانی خصوصاً بلوچستان کے عوام غیر ملکی سازشوں سے محفوظ رہیں۔
10 جنوری 2014 کو روزنامہ صدائے چنار میں شائع ہوا۔

( مندرجہ بالا تحریر مصنف کےذاتی خیالات ہیں جس کے لئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دوسرا ادارہ ذمہ دار نہیں)

Show CommentsClose Comments

Leave a comment

IPRI

IPRI is one of the oldest non-partisan think-tanks on all facets of National Security including international relations & law, strategic studies, governance & public policy and economic security in Pakistan. Established in 1999, IPRI is affiliated with the National Security Division (NSD), Government of Pakistan.

Contact

 Office 505, 5th Floor, Evacuee Trust Complex, Sir Agha Khan Road, F-5/1, Islamabad, Pakistan

  ipripak@ipripak.org

  +92 51 9211346-9

  +92 51 9211350

Subscribe

To receive email updates on new products and announcements