Newspaper Article 17/07/2017
خود بھارتی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ بھارت میں ’’ ہندبلوچ فورم ‘‘ کے نام سے ایک ایسی نام نہاد تنظیم کی تشکیل کی گئی ہے جس کا مقصد پاکستان کے مختلف علاقوں خصوصاً بلوچستان کو عدمِ استحکام کا نشانہ بنانا ہے ۔ ماہرین کے مطابق ’’ہند بلوچ فورم ‘‘ نامی اس ادارے کا سربراہ ’’ پون سنہا ‘‘ ہے اور ’’ سوامی جتندر ناتھ سرسوتی ‘‘ نامی شخصیت اس کے جنرل سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہے ۔ اس تنظیم نے 20 جون 2017 کو بھارت کے سب سے بڑے صوبے یو پی کے شہر آگرہ میں فتح آباد روڈ پر واقع ہوٹل ہاورڈ پلازہ کے مقام پر اپنا پہلا سیمینار منعقد کیا جس کا عنوان ’’ ہاؤ انڈینز کین پلے آ رول اِن فریڈم سٹرگل آف بلوچستان ‘‘ تھا ۔
اس تقریب کے مقررین میں درج ذیل شخصیات شامل تھیں ۔ ’’ میجر جنرل ( ر) جی ڈی بلوہی ‘‘، ’’ کرنل آر ایس این سنگھ ( را کے سابق ڈائریکٹر) ، ’’ پشپندر شریشتھ‘‘اور ہندو مہاسبھا کی ذیلی شاخ گنگا مہا سبھا کے جنرل سیکرٹری ’’ گوند شرما ‘‘۔ انسان دوست حلقوں نے کہا ہے کہ یہ بات اب روزِ روش کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ پاکستانی سا لمیت کو نقصان پہنچانے کے لئے ’’را‘‘ اور اس کے دیگر ہمنوا پوری طرح سے کھل کر سامنے آ چکے ہیں اور وہ اعلانیہ طور پر اپنی شیطانی سرگرمیوں میں مصروفِ عمل ہیں ۔ تا کہ دنیا بھر میں اپنے مفادات کے تحت اس بے بنیاد پراپیگنڈے کو ہوا دی جا سکے اور ایک طرف سی پیک کے عظیم منصوبے کو کمزور کیا جا سکے تو دوسری جانب پاکستان کے مختلف علاقوں خصوصاً سندھ میں لسانی، نسلی اور فرقہ وارانہ تعصبات کو شہہ دی جا ئے ۔ اس ضمن میں ’’این ڈی ایس ‘‘ بھی بھارت کو پوری معاونت فراہم کر رہا ہے ۔
یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ اگرچہ پاکستان نے ہمیشہ یہ کوشش کی کہ دنیا بھر کے سبھی ملکوں سے بالعموم اور اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ بالخصوص خواشگوار ہمسائیگی کے اصولوں پر مبنی تعلقات کو استوار کیا جائے مگر اسے حالات کی ستم ظریفی کہا جائے یا پھر دہلی کے حکمران گروہ کی بدنیتی پر مبنی روش کہ اس نے ہمیشہ سے پاکستان کی قیامِ امن کی اس خواہش کو اس کی کمزوری سے تعبیر کیا اور وطنِ عزیز کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا ۔ اسی تناظر میں سنجیدہ حلقوں نے کہا ہے کہ بھارت چونکہ مقبوضہ کشمیر میں اپنی چال بازیوں میں اپنے من چاہے نتائج حاصل نہیں کر پا رہا اس لئے اس نے اپنی حکمت عملی تبدیل کر کے ’’اننت ناگ ‘‘ میں ساتھ ہندو یاتریوں کو ہلاک کر دیا تا کہ تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کیا جاسکے اور دنیا بھر کی توجہ دہلی کی ریاستی دہشتگردی سے ہٹائی جا سکے ۔ اور اپنی انہی ناپاک خواہشات کی تکمیل کے لئے اس نے یہ نئی ہمہ جہتی سازشیں ترتیب دی ہیں ۔
ایسے میں امید ہی کی جا سکتی ہے کہ عالمی برادری کے ذی شعور حلقے موجودہ صورتحال کو اس کے صحیح سیاق و سباق کے ساتھ سمجھتے ہوئے بھارت کو اس کی ریشہ دوانیوں سے باز رکھنے کی ہر ممکن
اس تقریب کے مقررین میں درج ذیل شخصیات شامل تھیں ۔ ’’ میجر جنرل ( ر) جی ڈی بلوہی ‘‘، ’’ کرنل آر ایس این سنگھ ( را کے سابق ڈائریکٹر) ، ’’ پشپندر شریشتھ‘‘اور ہندو مہاسبھا کی ذیلی شاخ گنگا مہا سبھا کے جنرل سیکرٹری ’’ گوند شرما ‘‘۔ انسان دوست حلقوں نے کہا ہے کہ یہ بات اب روزِ روش کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ پاکستانی سا لمیت کو نقصان پہنچانے کے لئے ’’را‘‘ اور اس کے دیگر ہمنوا پوری طرح سے کھل کر سامنے آ چکے ہیں اور وہ اعلانیہ طور پر اپنی شیطانی سرگرمیوں میں مصروفِ عمل ہیں ۔ تا کہ دنیا بھر میں اپنے مفادات کے تحت اس بے بنیاد پراپیگنڈے کو ہوا دی جا سکے اور ایک طرف سی پیک کے عظیم منصوبے کو کمزور کیا جا سکے تو دوسری جانب پاکستان کے مختلف علاقوں خصوصاً سندھ میں لسانی، نسلی اور فرقہ وارانہ تعصبات کو شہہ دی جا ئے ۔ اس ضمن میں ’’این ڈی ایس ‘‘ بھی بھارت کو پوری معاونت فراہم کر رہا ہے ۔
یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ اگرچہ پاکستان نے ہمیشہ یہ کوشش کی کہ دنیا بھر کے سبھی ملکوں سے بالعموم اور اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ بالخصوص خواشگوار ہمسائیگی کے اصولوں پر مبنی تعلقات کو استوار کیا جائے مگر اسے حالات کی ستم ظریفی کہا جائے یا پھر دہلی کے حکمران گروہ کی بدنیتی پر مبنی روش کہ اس نے ہمیشہ سے پاکستان کی قیامِ امن کی اس خواہش کو اس کی کمزوری سے تعبیر کیا اور وطنِ عزیز کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا ۔ اسی تناظر میں سنجیدہ حلقوں نے کہا ہے کہ بھارت چونکہ مقبوضہ کشمیر میں اپنی چال بازیوں میں اپنے من چاہے نتائج حاصل نہیں کر پا رہا اس لئے اس نے اپنی حکمت عملی تبدیل کر کے ’’اننت ناگ ‘‘ میں ساتھ ہندو یاتریوں کو ہلاک کر دیا تا کہ تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کیا جاسکے اور دنیا بھر کی توجہ دہلی کی ریاستی دہشتگردی سے ہٹائی جا سکے ۔ اور اپنی انہی ناپاک خواہشات کی تکمیل کے لئے اس نے یہ نئی ہمہ جہتی سازشیں ترتیب دی ہیں ۔
ایسے میں امید ہی کی جا سکتی ہے کہ عالمی برادری کے ذی شعور حلقے موجودہ صورتحال کو اس کے صحیح سیاق و سباق کے ساتھ سمجھتے ہوئے بھارت کو اس کی ریشہ دوانیوں سے باز رکھنے کی ہر ممکن
سعی کریں گے ۔ کیونکہ بھارت نے جس طور جھوٹ اور دروغ گوئی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہے اور جس طور عالمی برادری تجاہلِ عارفانہ سے کام لے رہی ہے گویا
حرفِ دروغ ، غالبِ شہرِ خدا ہوا
!شعروں میں ذکرِ حرفِ صداقت کریں تو کیاچودہ جولائی کو روزنامہ نوائے وقت میں شائع ہوا ۔
( مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی خیالات ہیں جن کے لئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دوسرا ادارہ ذمہ دار نہیں )