Newspaper Article 15/02/2014
7 سال پہلے 18 اور 19 فرروی 2007کی درمیانی شب بھارتی صوبہ ہریانہ سے گزررہی سمجھوتہ ایکسپریس میں ہوئی دہشت گردی میں 80سے زائد پاکستانی زندگی کی بازی ہار گئے جب کہ 150سے زائد شدید زخمی ہوگئے بھا رت کے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 68 ہے یاد رہے کہ یہ ریل گاڑی دہلی سے لاہور آرہی تھی مسافروں کی بھاری تعداد پاکستانی تھی
اس سانحے کے وقوع پذیر ہونے کے بعدبھارتی ذائع ابلاغ نے اس کی ذمہ داری پاکستان کے کندھوں پر ڈال دی مگرقانون فطرت ہے کہ سچ کو بہر کیف ظاہر ہونا ہوتا ہے ۔اس لیے بعد میں خود ہندوستانی تحقیقات کے نتیجہ میںیہ بات سامنے آئی کہ اس وحشیانہ جرم میں حاضر سروس بھارتی فوجی افسر اور خفیہ ادارے براہ راست ملوث تھے
کرنل پروہت، میجر اپادھیا، سوامی اسیم آنند ،لوکیش شرما ،سند یپ ڈانگے،کمل چوہان کے خلاف یہ مقدمے تاحال جاری ہیں ۔اس کا ایک ملزم سنیل جوشی گرفتاری کے بعد پراسرار حالات میں قتل کر دیا گیا۔مبصرین کے مطابق سنیل جوشی کو اس لیے قتل کر دیا گیاتا کہ منصوبے کے دیگر سرپرستوں کے نام نہ بتا سکے
لیکن 10فروری 2014کے ہندی اخبار بھاسکر میں نیوز رپوٹ شائع ہوئی ہے ۔جس میں ’’کارواں‘‘میگزین میں شائع سوامی آنند کے اس انٹرویو کی تفصیل شامل ہے جس میں اس نے خاتون صحافی’’لینا گیتا رگھوُناتھ ‘‘کو بتایا کہ اس سنگین جرم میں RSSکے موجودہ سربراہ’’موہن بھاگوت‘‘کی رضامندی بھی شامل تھی۔اس کے علاوہ RSSکی مرکزی مجلس عاملہ کے رکن اندریش کمار بھی شامل تھے بھارتی خاتون صحافی کے مطابق وہ پہلی بار سوامی آنند سے عدالت کے احاطے میں ملی اور انٹرویو کے لیے وقت مانگا۔اس پہلی ملاقات میں تقریبا پانچ منٹ بات ہوئی،سوامی نے اس موقعے پر خوشی ظاہر کی کہ دہلی سے کوئی صحافی ان سے ملنے انبالہ تک آیا ہے
دوسری بار ’’کارواں‘‘سے متعلقہ یہ خاتون صحافی10جنوری2012کو سوامی سے ملی ۔اس موقعہ پر سوامی نے اس سے اس کی تعلیم اور خاندانی پس منظر کی بابت کئی سوال کیے،اور پھر اسے بتایا کہ اس نے کس طرح ہزاروں عیسائیوں کو ہندو بنا کر دھرم کی خدمت کی ہے ان کی جانب سے تبدیلی مذہب تحریک کا علم واجپائی اور سونیا گاندھی تک کو تھا ۔اس موقعہ پر سوامی نے’’لینا رگھوناتھ‘‘کو یہ بھی بتایا کہ اجمیر اور حیدر آباد کے بم دھماکے ہندو دہشت گردوں نے موبائل فون کے ذریعے کیے
دوسرا انٹرویواس خاتو ن صحافی اور سوامی کی ملاقات’’22.6.13کوہوئی اس دوران لینا رگھوناتھ نے ڈانگ کا بھی دورہ کیا تھا جہاں سوامی دس برس سے زیادہ رہ چکے تھے اور عیسائیوں کو ہندو بنانے کی تحریک چلاتے رہے تھے،ڈانگ جانے کا سن کر وہ بہت خوش ہوئے اور یہ بتاتے رہے کہ انہوں کس طرح ’’انڈیمان نیکوبار‘‘ میں دھرم کی سیوا کی تھی
صحافی نے انھیں بتایا کہ وہ ان کے آبائی گاوں سے بھی ہو آئی ہے اس پر وہ زیادہ خوش نہ ہوئے اور کہا کہ وہ چھوٹی عمر میں گھر بار چھوڑ آئے تھے ۔خاتون نے انھیں یہ بھی بتایاکہ وہ’بھوپال‘جا کر خاتون ’سادھو پرگیہ ٹھاکر سے بھی ملی ہے
اس ملاقات میں سوامی نے بتایا کہ وہ اور سنیل جوشیسمجھوتہ ایکسپریس دہشت گردی میں ملوث تھے کیونکہ انھیں ’’سنکوٹ موچن‘‘میں ہونے والی دہشت گردی پر غصہ تھالہذا وہ مسلمانوں ،مسجدوں اوردیگر مقامات کونشانہ بنا کر مسلمانوں سے بدلہ لینا چاہتے تھے تاکہ یہ بات مسلمانوں تک پوری طرح پہنچ جائے کہ اگر وہ ہندووءں کے خلاف کچھ کریں گئے تو اس کا خمیازہ ان کو بھگتنا پڑے گا،ان کے بقول سنیل جوش مر گیا وگرنہ وہ خود میڈیا کو سب کچھ بتاتا
اس ملاقات میں RSSچیف موہن بھاگوت کے بارے میں باتیں آف دی ریکاڑدتھیں اس لیے خاتون صحافی کو کارواں میگزین نے دوبارہ انبالہ جیل بھیجا،اس ملاقات میں سوامی نے بتایا کہ سنیل جوشی اور وہ RSSکے اجتماع میں شامل تھے۔اس میں وہ دونوں آکر مندر مٰیں ملے اور 50ہزار روپیہ بھی دیا تب بھارت کے مختلف مسلم مقامات کونشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا گیا۔اسیم آنند کے مطابقRSSکے دونوں رہنماوءں نے منصوبے سے مکمل اتفاق کیا اور کہا کہ آپ اس منصوبے پر سنیل جوشی کے ساتھ مل کر کام کریں اور ہم آپ کے شانہ بشانہ ساتھ ہیں کیونکہ آپ کچھ غلط نہیں کر رہے اور ہماری آشیر باد آپ کے ساتھ ہے
مبصرین کے مطابق غیر جانبدار حلقے تسلسل سے کہہ رہے تھے کہ بھارت میں زعفرانی دہشت گردی خطرناک حد تک ٖفروغ پا چکی ہے ایسے میں دہلی سرکارکے لیے یہ افسوس کی بات ہونی چاہئے کہ سات سال کاعرصہ گزرنے کے باجود تاحال ملزمان کیفر کردار تک نہیں پہنچ پائے اور جیل میں بھی کرنل پروہت اور سوامی وغیرہ کو تمام سہولتیں میسر ہیں امید ہے کہ عالمی رائے عامہ اس سانحے کی برسی پر اس بابت سنجیدہ توجہ دے گی
(مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی خیالات ہیں جس کے لئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دوسرا ادارہ ذمہ دار نہیں )