Skip to content Skip to footer

مودی بمقابلہ مودی

birlikte yaşadığı günden beri kendisine arkadaşları hep ezik sikiş ve süzük gibi lakaplar takılınca dışarıya bile çıkmak porno istemeyen genç adam sürekli evde zaman geçirir Artık dışarıdaki sikiş yaşantıya kendisini adapte edemeyeceğinin farkında olduğundan sex gif dolayı hayatını evin içinde kurmuştur Fakat babası çok hızlı sikiş bir adam olduğundan ve aşırı sosyalleşebilen bir karaktere sahip porno resim oluşundan ötürü öyle bir kadınla evlenmeye karar verir ki evleneceği sikiş kadının ateşi kendisine kadar uzanıyordur Bu kadar seksi porno ve çekici milf üvey anneye sahip olduğu için şanslı olsa da her gece babasıyla sikiş seks yaparken duyduğu seslerden artık rahatsız oluyordu Odalarından sex izle gelen inleme sesleri ve yatağın gümbürtüsünü duymaktan dolayı kusacak sikiş duruma gelmiştir Her gece yaşanan bu ateşli sex dakikalarından dolayı hd porno canı sıkılsa da kendisi kimseyi sikemediği için biraz da olsa kıskanıyordu
جب ایک سال پہلے بھارت میں مودی نے اقتدار سنبھالا تو کسی کے وہم میں بھی نہیں تھا کہ ان کے سیاسی زوال کا آغاز محض ایک برس کے اندر شروع ہو جائے گا مگر گذشتہ دو ہفتوں کے دوران نریندر مودی کی سیاسی مقبولیت کا سورج بری طرح گہنا چکا ہے اور اس ضمن میں ایک دوسرا ’’ مودی ‘‘ ظاہری سبب بنا ہے ۔ یاد رہے کہ سات برس پیشتر جب انڈین کرکٹ کی پرئمیر لیگ کا آغاز ہوا تو اس کے بانی سربراہ ’’ للت مودی ‘‘ نام کے ایک بھارتی سرمایہ کار تھے ۔ انچاس سالہ یہ شخص جوڑ توڑ کے معاملے میں خداداد صلاحیتوں کا مالک ہے ۔ اسی وجہ سے اس نے ’’ آئی پی ایل ‘‘ کو پوری دنیائے کرکٹ میں ایک نیا ایونٹ بنا دیا ۔ ابتدائی تین سال تک موصوف ’’ آئی پی ایل ‘‘ کے کمشنر رہے ۔ پھر 2010 میں جب ان پر کرپشن کے بہت سے الزامات لگے تو یہ فرار ہو کر لندن میں جا بیٹھے ۔
پچھلے دس پندرہ دن میں موصوف نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت سے ان کے فرار ہونے میں ’’ بی جے پی ‘‘ کے کئی لیڈروں نے معاونت کی تھی جن میں بھارت کی موجودہ وزیر خارجہ ’’ سشما سوراج ‘‘ سرِ فہرست ہیں بلکہ انہوں نے تو ’’ نریندر مودی ‘‘ کی حکومت بننے کے بعد جولائی 2014 میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے ’’ للت مودی ‘‘ کو ضبط شدہ پاسپورٹ واپس دلوانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ اس کے علاوہ سشما سوراج نے اپنے عہدے اور منصب کا استعمال کرتے ہوئے ’’ للت مودی ‘‘ کو برطانیہ سے پرتگال جانے کا اجازت نامہ دلوایا اور اس ضمن میں یہ عذر تراشا گیا کہ للت مودی کی بیوی ’’ مینال مودی ‘‘ کا کینسر کا مرض انتہائی خطرناک مرحلے میں ہے اور اس کا فوری آپریشن پرتگال میں ہی ممکن ہے ۔ یوں اس چیز کی آڑ لے کر وہ دونوں میاں بیوی لندن سے پرتگال پہنچے اور اب پورے یورپ کی سیر کرتے پھر رہے ہیں ۔
یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ بھارتی وزیر خارجہ نے اپنے اختیارات کا یہ استعمال محض کسی مروت یا انسانی ہمدردی کے تحت نہیں کیا بلکہ موصوفہ کے شوہر ’’ کوشل سوراج ‘‘ اور ان کی اکلوتی بیٹی ’’ بانسری سوراج ‘‘ للت مودی کی فرم میں بہت بڑے معاوضے پر ملازم تھے اور اسی وجہ سے سشما نے مالی فوائد کے پیشِ نظر بھگوڑے مودی کی مدد کی ۔
راجستھان کی موجودہ وزیر اعلیٰ اور ’’ بی جے پی ‘‘ کی اہم خاتون رہنما ’’ وسوندھرا راجے سندھیا ‘‘ بھی للت مودی کے مدد گاروں میں سرِ فہرست ہیں کیونکہ مودی نے ان کے اکلوتے بیٹے ’’ دشینت سنگھ ‘‘ کی کمپنی کے حصص ( جن کی مارکیٹ قیمت فی شیئر دس روپے تھے) مگر مودی نے 96000 روپے فی شیئر کے حساب سے 800 شیئرز خریدے اس کے علاوہ ’’ وسوندھرا راجے ‘‘ نے جے پور اور دھول پور میں سینکڑوں ایکڑ سرکاری اراضی اور سرکاری محلات ’’ مودی ‘‘ کی فرم ’’ ہیری ٹیج ہوٹلز ‘‘ کو سونپ دی جس پر مودی نے فائیو سٹار ہوٹل بنا لیے ۔ جانکار حلقوں کے نزدیک ان دونوں کی قربت کا یہ عالم تھا کہ ’’ للت مودی ‘‘ ، وسوندھرا کی موجودگی میں میز پر دونوں پاؤں ٹکا کر بیٹھا کرتے تھے ۔
نریندر مودی کا سر درد بننے والی تیسری شخصیت بھی ’’ بی جے پی ‘‘ کی ایک خاتون رہنما ہیں جو بھارت کی مرکزی وزیر برائے ہیومن ریسورسز و تعلیم ہیں ۔ موصوفہ کا نام ’’ سمرتی ایرانی ‘‘ ہے ۔ انتالیس سالہ یہ خاتون 1998 میں ’’ مس انڈیا ‘‘ کے مقابلہ حسن میں فائنل سٹیج تک پہنچی تھیں ۔ اس کے ساتھ وہ سٹار پلس کے مشہور ڈرامے ’’ ساس بھی کبھی بہو تھی ‘‘ کا مرکزی کردار تھی ۔ اس کے علاوہ بھی انہوں نے کئی فلموں اور ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں ۔ نریندر مودی ، موصوفہ کو اپنی منہ بولی بہن قرار دیتے ہیں ۔ اس خاتون نے 2004 ، 2009 اور 2014 کے الیکشن میں حصہ لیتے وقت اپنی جو تعلیم ظاہر کی وہ سراسر تضادات کا مجموعہ ہے ۔ کہیں وہ خود کو دسویں پاس بتاتی ہیں تو کہیں کامرس گریجویٹ اور کہیں اوپن یونیورسٹی میں فرسٹ ایئر کی سٹوڈنٹ ۔ ان کی اس جعل سازی کی وجہ سے مودی پر دباؤ ہے کہ انہیں وزارت سے برطرف کیا جائے۔
مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والی ایک اور شخصیت جو بھی حسنِ اتفاق سے خاتون ’’ پنکج منڈے ‘‘ ہیں جو ’’ بی جے پی ‘‘ کے سابقہ رہنما ’’ گوپی ناتھ منڈے ‘‘ کی صاحبزادی ہیں اور مہاراشٹرکابینہ میں وزیر ہیں ۔ اس نوجوان خاتون پر الزام ہے کہ دو ہفتے قبل موصوفہ نے محض آدھے گھنٹے کے اندر 206 کروڑ روپے کے ٹھیکے بنا کسی ٹینڈر کے اپنے من پسند ٹھیکے داروں کو دے دیے ۔
مندرجہ بالا الزامات کے علاوہ بھی مودی کے ساتھیوں پر کرپشن کے بہت سارے الزامات سامنے آ رہے ہیں لیکن ان کی سیاسی مقبولیت کو اصل دھچکا ’’ للت مودی ‘‘ نے پہنچایا ہے اور آنے والے دنوں میں مودی کی سیاست مزید زوال پذیر ہونے کے حقیقی امکانات موجود ہیں ۔

تین جولائی کو روزنامہ پاکستان میں شائع ہوا ۔

( مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی خیالات ہیں جس کے لئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دوسرا ادارہ ذمہ دار نہیں )

 

Show CommentsClose Comments

Leave a comment

IPRI

IPRI is one of the oldest non-partisan think-tanks on all facets of National Security including international relations & law, strategic studies, governance & public policy and economic security in Pakistan. Established in 1999, IPRI is affiliated with the National Security Division (NSD), Government of Pakistan.

Contact

 Office 505, 5th Floor, Evacuee Trust Complex, Sir Agha Khan Road, F-5/1, Islamabad, Pakistan

  ipripak@ipripak.org

  +92 51 9211346-9

  +92 51 9211350

Subscribe

To receive email updates on new products and announcements