Newspaper Article 22/10/2017
قابض بھارتی فوج نے نہتے کشمیری عوام کے خلاف ریاستی دہشتگردی کا جو سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس میں کسی قسم کی کمی آنے کی بجائے ہر آنے والے دن کے ساتھ شدت پیدا ہوتی جا رہی ہے ۔ جس کا تازہ ترین ثبوت چند روز قبل سات اکتوبر کو تب سامنے آیا جب ’’ انڈین ایکسپریس‘‘ ، ’’ دی ہندو ‘‘ اور ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘جیسے کثیر الاشاعت بھارتی اخبارات نے انکشاف کیا کہ انڈین آرمی نے 21000 نئے طرز کے کارتوس جموں کشمیر میں تعینات ’’ سی آر پی ایف ‘‘ (سینٹرل ریزروڈ پولیس فورس) کے استعمال کے لئے بھجوائے ہیں ۔ ان کا استعمال پیلٹ گنز کے ساتھ کیا جائے گا ۔
’’ سی آر پی ایف ‘‘ کے ڈی جی ’’آر آر بھٹناگر‘‘ نے واضح الفاظ میں تسلیم کیا کہ یہ نئے طرز کے کارتوس پیلٹ بلٹس کا بہترین متبادل ثابت ہوں گے اور چونکہ کشمیر (مقبوضہ) میں زیادہ تر ’’ اے کے 47 ‘‘ اور ’’ اے کے 56 ‘‘ کا استعمال کیا جاتا ہے اس لئے ان کارتوسوں کو خصوصی طور پر ان بندوقوں سے استعمال کیے جانے کے لئے تیار کیا گیا ہے ۔ ‘‘ یاد رہے کہ ان کارتوسوں کو بھارتی اسلحہ ساز ادارے ’’ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن‘‘ (ڈی ڈی آر او ) کی جانب سے تیار کیا گیا ۔
مبصرین کے مطابق دہلی کے سفاک حکمرانوں نے معصوم کشمیریوں کے خلاف غیر انسانی مظالم پر مبنی جو سلسلہ عرصہ دراز سے شروع کر رکھا ہے وہ بھلا کس سے پوشیدہ ہے ۔ خصوصاً پچھلے تقریباً پندرہ مہینوں سے برہان وانی کی شہادت کے بعد سے تو پیلٹ گنز کا استعمال اس قدر بڑھ گیا کہ اس کی وجہ سے دو سو سے زیادہ لوگ ہمیشہ کے لئے اپنی آنکھوں سے محروم ہو گئے اور ہزاروں جزوی طور پر اس معذوری کا شکار ہو گئے ہیں ۔
اسی پس منظر میں چند روز قبل اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے یقیناًبجا کہا کہ بھارتی دعوے کے برعکس کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا لہذا اقوام متحدہ کشمیریوں کا تسلیم شدہ حق دلانے کا وعدہ پوراکرے۔
ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظاہرین پر پیلٹ گن کا استعمال کر رہا ہے جس سے نابینا ہو کر نوجوان نسل ہمیشہ کیلئے معذور ہو رہی ہے۔ ایسے میں ہم بہادر کشمیریوں کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھیں گے۔
اس صورتحال کا جائزہ لیتے مبصرین نے کہا ہے کہ دہلی کو یاد رکھنا چاہیے کہ ظلم و ستم اور سفاکی کے زور پر کسی بھی قوم کو ہمیشہ کے لئے غلام بنا کر نہیں رکھا جا سکتا ۔ اور یہ ایسی بڑی سچائی ہے جس سے کوئی بھی ذی شعور انکار نہیں کر سکتا ۔ بھارتی حکمرانوں نے یوں تو عرصہ دراز سے یہ وطیرہ بنا رکھا ہے کہ بربریت اور وحشت کے زور پر نہتے اور معصوم کشمیریوں کو غلام بنا کر رکھا جائے اور پاکستان کے خلاف جھوٹ اور دروغ گوئی کی بنیاد پر ایسا جھوٹا پراپیگنڈہ کیا جائے جس کے نتیجے میں دنیا کو گمراہ کیا جا سکے ۔
مگر بھارت کے کوڑھ مغز حکمران ٹولے کو یاد رکھنا چاہیے کہ سچائی کو کچھ دیر کے لئے چھپانا تو شاید ممکن ہو مگر بالآخر سچائی اپنا راستہ خود ڈھونڈ لیتی ہے اور جھوٹ اپنی موت آپ مر جاتا ہے ۔ یوں بھی اس حقیقت سے بھلا کون ذی شعور انکار کر سکتا ہے کہ بھلے ہی ظلم و سفاکی کی رات کتنی بھی تاریک ہو مگر بالآخر تاریکی کے دبیز پردوں سے صبح آزادی طلوع ہو کر رہتی ہے اور اس آفاقی سچائی کو نہ تو کوئی بدل پایا ہے اور نہ بدل پائے گا ۔
’’ سی آر پی ایف ‘‘ کے ڈی جی ’’آر آر بھٹناگر‘‘ نے واضح الفاظ میں تسلیم کیا کہ یہ نئے طرز کے کارتوس پیلٹ بلٹس کا بہترین متبادل ثابت ہوں گے اور چونکہ کشمیر (مقبوضہ) میں زیادہ تر ’’ اے کے 47 ‘‘ اور ’’ اے کے 56 ‘‘ کا استعمال کیا جاتا ہے اس لئے ان کارتوسوں کو خصوصی طور پر ان بندوقوں سے استعمال کیے جانے کے لئے تیار کیا گیا ہے ۔ ‘‘ یاد رہے کہ ان کارتوسوں کو بھارتی اسلحہ ساز ادارے ’’ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن‘‘ (ڈی ڈی آر او ) کی جانب سے تیار کیا گیا ۔
مبصرین کے مطابق دہلی کے سفاک حکمرانوں نے معصوم کشمیریوں کے خلاف غیر انسانی مظالم پر مبنی جو سلسلہ عرصہ دراز سے شروع کر رکھا ہے وہ بھلا کس سے پوشیدہ ہے ۔ خصوصاً پچھلے تقریباً پندرہ مہینوں سے برہان وانی کی شہادت کے بعد سے تو پیلٹ گنز کا استعمال اس قدر بڑھ گیا کہ اس کی وجہ سے دو سو سے زیادہ لوگ ہمیشہ کے لئے اپنی آنکھوں سے محروم ہو گئے اور ہزاروں جزوی طور پر اس معذوری کا شکار ہو گئے ہیں ۔
اسی پس منظر میں چند روز قبل اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے یقیناًبجا کہا کہ بھارتی دعوے کے برعکس کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا لہذا اقوام متحدہ کشمیریوں کا تسلیم شدہ حق دلانے کا وعدہ پوراکرے۔
ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظاہرین پر پیلٹ گن کا استعمال کر رہا ہے جس سے نابینا ہو کر نوجوان نسل ہمیشہ کیلئے معذور ہو رہی ہے۔ ایسے میں ہم بہادر کشمیریوں کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھیں گے۔
اس صورتحال کا جائزہ لیتے مبصرین نے کہا ہے کہ دہلی کو یاد رکھنا چاہیے کہ ظلم و ستم اور سفاکی کے زور پر کسی بھی قوم کو ہمیشہ کے لئے غلام بنا کر نہیں رکھا جا سکتا ۔ اور یہ ایسی بڑی سچائی ہے جس سے کوئی بھی ذی شعور انکار نہیں کر سکتا ۔ بھارتی حکمرانوں نے یوں تو عرصہ دراز سے یہ وطیرہ بنا رکھا ہے کہ بربریت اور وحشت کے زور پر نہتے اور معصوم کشمیریوں کو غلام بنا کر رکھا جائے اور پاکستان کے خلاف جھوٹ اور دروغ گوئی کی بنیاد پر ایسا جھوٹا پراپیگنڈہ کیا جائے جس کے نتیجے میں دنیا کو گمراہ کیا جا سکے ۔
مگر بھارت کے کوڑھ مغز حکمران ٹولے کو یاد رکھنا چاہیے کہ سچائی کو کچھ دیر کے لئے چھپانا تو شاید ممکن ہو مگر بالآخر سچائی اپنا راستہ خود ڈھونڈ لیتی ہے اور جھوٹ اپنی موت آپ مر جاتا ہے ۔ یوں بھی اس حقیقت سے بھلا کون ذی شعور انکار کر سکتا ہے کہ بھلے ہی ظلم و سفاکی کی رات کتنی بھی تاریک ہو مگر بالآخر تاریکی کے دبیز پردوں سے صبح آزادی طلوع ہو کر رہتی ہے اور اس آفاقی سچائی کو نہ تو کوئی بدل پایا ہے اور نہ بدل پائے گا ۔
تیرہ اکتوبر کو روزنامہ نوائے وقت میں شائع ہوا ۔
( مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی خیالات ہیں جن کے لئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دوسرا ادارہ ذمہ دار نہیں )