Newspaper Article 25/12/2014
پچیس دسمبر کو جہاں ایک جانب پاکستان کی وسیع برادری کرسمس کا تہوار پورے مذہبی جوش و خروش سے مناتی ہے وہیں وطنِ عزیز میں قائد اعظم کے یومِ پیدائش کے حوالے سے پوری قوم اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ پاکستان کی سا لمیت اور آزادی کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا ۔ اس برس یہ دن ایک خاص قسم کی فضا میں منایا جا رہا ہے کیونکہ چند روز پہلے سانحہ پشاور میں سفاک درندوں نے جس بربریت کا مظاہرہ کیا اس کے بعد پورے ملک میں اتفاق رائے سے یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے دائرہ کار کو پورے ملک میں پھیلایا جائے اور جنونی گروہوں پر ایسی ضرب کاری لگائی جائے جس کے نتیجے میں دہشتگردی کی اس عفریت کا سر ہمیشہ کے لئے کچل کا رکھ دیا جائے ۔
یومِ قائد کے موقع پر انسان دوست حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ وطنِ عزیز کے قیام کے لئے قائد اعظم کی قیادت میں بر صغیر کے مسلمانوں نے جو قربانیاں دیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں اور اگرچہ قیام پاکستان کے بعد تا حال بوجوہ سر زمین پاک ایک مثالی شکل اختیار نہیں کر پائی مگر اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ چند مٹھی بھر افراد اس کی جڑیں کھوکھلی کرنے لگ جائیں ۔ بعض مبصرین اس امر پر متفق ہیں کہ اس بابت تو بحث کی جا سکتی ہے کہ پاکستان کا قیام مذہب کی بنیاد پر عمل میں آیا تھا یا نہیں مگر گذشتہ کچھ عرصے سے چند عناصر مذہب کے نام پر وطنِ عزیز کو تباہ کرنے پر یقیناًآمادہ نظر آتے ہیں اور یہ بات کسی سے پوشیدہ بھی نہیں ہے ۔
اسی سوچ کی بیخ کنی کی غرض سے یوں تو پاکستان کی حکومت ، عوام اور ریاستی ادارے ایک عرصے سے کوشاں ہیں مگر 15 جون 2014 کو ضرب عضب کے نام سے مسلح افواج نے جو آپریشن شروع کیا وہ اتنا موثرتھا کہ اس کے نتیجے میں بڑی حد تک ان عناصر کی کمر ٹوٹ کر رہ گئی ۔ اسی وجہ سے اب ان انسان نما درندوں نے پشاور سانحہ جیسے بزدلانہ حملے شروع کیے ہیں ۔ کبھی پولیو کے قطرے پلانے والے معصوم کارکنوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی مسجدیں ، جنازے اور بچے ان کا نشانہ بنتے ہیں ۔ اسی وجہ سے سیاسی اور عسکری قیادت نے اس موقف کا اظہار کیا کہ اب قوم کے تعاون سے انشاء اللہ اس برائی کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کر دیا جائے گا ۔
اسی تناظر میں با ضمیر حلقوں کی رائے ہے کہ ایک جانب بھارت کے جنونی ہندو گروہ نے مسلمانوں کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ بھارتی عیسائیوں کے خلاف بھی ایک نیا محاذ کھول لیا ہے اور ’’آر ایس ایس‘‘کے سربراہ ’’ موہن بھگوت‘‘ نے کہا ہے کہ 2021 تک بھارت میں تمام غیر ہندوؤں کا خاتمہ کر دیا جائے گا اور بھارت کی سو فیصد آبادی ہندو ہو گی ۔ یاد رہے کہ 2021 کی اہمیت یہ ہے کہ اس برس بھارت میں اگلی مردم شماری ہو گی ۔ اسی لئے بجرنگ دل کے رہنما ’’ پروین تگوڑیا ‘‘ نے 21 دسمبر کو بھوپال میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اس مکروہ عزم کا اعادہ کیا کہ ہندوستا ن سے مسلمانوں ، عیسائیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کا نام و نشان تک مٹا دیا جائے گا ۔ موصوف نے یہ ہرزہ سرائی بھی کی کہ دو ہزار سال پہلے پوری دنیا میں صرف ہندو دھرم کے ماننے والے موجود تھے مگر اب دنیا کی کل آبادی کا محض 16فیصد ہندو ہے۔ لہذا دوبارہ ہندوؤں کو ان کا صحیح مقام دلایا جائے گا ۔
توقع کی جانی چاہیے کہ وطن عزیز کے سبھی حلقے اپنے اختلافات بھلا کر یومِ قائد پر اس عزم کا اعادہ کریں گے کہ پاکستان کو درپیش تمام اندرونی اور بیرونی خطرات کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کی مانند متحد ہو کر دہشتگردی کی عفریت کو اپنے اتحاد کی ضرب کاری سے کچل دیں گے ۔ انشاء اللہ
پچیس دسمبر کو روزنامہ پاکستان میں شائع ہوا ۔
(مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی خیالات ہیں جس کے لئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دوسرا ادارہ ذمہ دار نہیں )