Skip to content Skip to footer

دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ۔ ۔ ؟

birlikte yaşadığı günden beri kendisine arkadaşları hep ezik sikiş ve süzük gibi lakaplar takılınca dışarıya bile çıkmak porno istemeyen genç adam sürekli evde zaman geçirir Artık dışarıdaki sikiş yaşantıya kendisini adapte edemeyeceğinin farkında olduğundan sex gif dolayı hayatını evin içinde kurmuştur Fakat babası çok hızlı sikiş bir adam olduğundan ve aşırı sosyalleşebilen bir karaktere sahip porno resim oluşundan ötürü öyle bir kadınla evlenmeye karar verir ki evleneceği sikiş kadının ateşi kendisine kadar uzanıyordur Bu kadar seksi porno ve çekici milf üvey anneye sahip olduğu için şanslı olsa da her gece babasıyla sikiş seks yaparken duyduğu seslerden artık rahatsız oluyordu Odalarından sex izle gelen inleme sesleri ve yatağın gümbürtüsünü duymaktan dolayı kusacak sikiş duruma gelmiştir Her gece yaşanan bu ateşli sex dakikalarından dolayı hd porno canı sıkılsa da kendisi kimseyi sikemediği için biraz da olsa kıskanıyordu
ہندوستان کافی دنوں سے دعوے کر رہا تھا کہ اس نے عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کر دیا ہے ۔ مگر ’’ دل کے ارمان آنسوؤں میں بہہ گئے ‘‘ کے مصداق بھارت کو اس ضمن میں بھی منہ کی کھانی پڑی ۔ کیونکہ سبھی جانتے ہیں کہ ’’ بیجنگ ‘‘ میں ہونے والی عالمی کانفرنس میں ’’روس‘‘ ، ’’ترکی ‘‘،’’ سری لنکا،’’نیپال‘‘ ، ملائشیا ‘‘، ’’ انڈونیشیاء‘‘ اور ’’ پاکستان‘‘ سمیت 29 ممالک کے سربراہان جبکہ 130 ریاستوں کے 1500 سے زائد وفود نے بھی شرکت کی ۔ اسی ضمن میں ’’انڈین ایکسپریس‘‘ ، ’’دی ہندو ‘‘ ، ’’ این ڈی ٹی وی‘‘ اور ’’ہندوستان ٹائمز ‘‘ سمیت بھارت کے کئی معروف انگریزی اور ہندی روزناموں نے مودی سرکار کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کسی لگی لپٹی کے بغیر جو کچھ کہا ہے ، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ۔
اس کے علاوہ بھارتی ایوانِ بالا ’’ راجیہ سبھا ‘‘ کے رکن ’’ مود تیواڑی ‘‘ نے بھی کہا ہے کہ مودی حکومت کی خارجہ پالیسی ناقص ہونے کے سبب بیرونی ملکوں میں ہندوستان کی پوزیشن بہت خراب ہوئی ہے۔پہلے امریکہ اور اب آسٹریلیا نے غیر ملکی پروفیشنلز کو کام کرنے کا موقع فراہم کرنے والا ’’ 457 ویزا پروگرام ‘‘ منسوخ کردیا ہے جس کے سبب بیرونی ملکوں میں لاکھوں بھارتیوں کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئی ہیں ۔ چین، نیپال، شری لنکا اور پاکستان سے بھارتی تعلقات کشیدہ ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے حالات بد تر سے بدترین کی جانب گامزن ہیں اور قابض دہلی سرکار حالات قابو کرنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔
دوسری جانب مبصرین نے کہا ہے کہ مودی نے تین سال پہلے جب حکومت سنبھالی تھی تو بھارت کے عام شہریوں کو امید ہی نہیں بلکہ کسی حد تک یقین تھا کہ دہلی سرکار ان کے بھلائی کے لئے سب کچھ نہیں تو کافی کچھ تو ضرور کرے گی ۔ مگر اب جب وہ پچھلے تین سال کے حالات و اقعات پر نظر ڈالتے ہیں تو انھیں لگتا ہے کہ ’’ خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا ، جو سنا افسانہ تھا ‘‘ ۔
اب بھارتی عوام پوچھ رہے ہیں کہ مودی سرکار نے اپنی انتخابی مہم میں ہر سال دو کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا ، اس وعدے کا کیا بنا ۔ مودی سرکار کبھی ’’ میک ان انڈیا ‘‘ ، ’’ڈیجیٹل انڈیا‘‘ ، کبھی ’’سٹارٹ اپ انڈیا‘‘ کے نام سے نت نئی سکیموں کا اعلان کرتی رہی ، اس سے کیا فائدہ پہنچا ۔ مقبوضہ کشمیر میں کب امن ہو گا اور بھارت سرکار کی ریاستی دہشتگردی کب ختم ہو گی ۔ مودی نے وعدہ کیا تھا کہ تعلیم کے نظام کی از سرِ نو تشکیل کر کے اسے بہتر بنایا جائے گا ، نئی طرز سے تو کیا تشکیل ہوتی اس کی حالت پہلے سے بھی دگردوں ہو چکی ہے ۔
مودی کہتے تھے کہ ان کی سرکار آنے کی صورت میں بیرون ملکوں سے تمام کالا دھن واپس لایا جائے گا اور ہر بھارتی کے اکاؤنٹ میں پندرہ لاکھر جمع کرائے جائیں گے ، وہ وعدہ کیا ہوا ۔ مودی نے ’’ سکِلڈ انڈیا ‘‘ کے نام سے نئی سکیم کا اعلان کیا ، بھارتی عوام کا سوال ہے کہ جب نوجوانوں کو نوکریاں ہی نہیں مل رہیں تو ان کی ’’ سکِلز ‘‘ سے فائدہ کیسے اٹھایا جائے گا ؟ ۔ موصوف سے خود کہا تھا کہ ’’ گؤ رکھشک ‘‘ معاشرے کے لئے خطرہ ہیں ، لیکن ان کی روک تھام کے لئے کچھ نہیں کیا گیا بلکہ جس تواتر سے بے گناہوں پر گؤ رکھشا کے نام پر حملے ہو رہے ہیں اور لوگ شہید کیے جا رہے ہیں ، ان سے لگتا ہے کہ انھیں بھارت سرکار کی مکمل سرپرستی حاصل ہے ۔
بھارتی عوام اب پوچھ رہے ہیں کہ مودی سرکار نے جو اپنی انتخابی مہم کے ذریعے لوگوں کو جو خواب دکھائے تھے کہ ان کے بر سرِ اقتدار آنے کے بعد ہر دن عید کا ہو گا اور ہر رات شب برات اور بھارتی عوام کے اچھے دن شروع ہو جائیں گے ، اچھے دن تو کیا آتے الٹا حالات پہلے سے بھی بد تر ہو چکے ہیں ۔ آخر نوٹ بندی سے کیا فوائد حاصل ہوئے ؟ ۔
اس صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد بلا جھجھک یہ کہا جا سکتا ہے کہ اپنی اتنی درگت بننے کے بعد بھی اگر دہلی یہ دعویٰ کرے کہ اس نے پاکستان کو تنہا کر دیا ہے تو ’’ کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا ‘‘ ۔

انیس مئی کو روزنامہ نوائے وقت میں شائع ہوا ۔

( مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی خیالات ہیں جن کے لئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دوسرا ادارہ ذمہ دار نہیں )

 

Show CommentsClose Comments

Leave a comment

IPRI

IPRI is one of the oldest non-partisan think-tanks on all facets of National Security including international relations & law, strategic studies, governance & public policy and economic security in Pakistan. Established in 1999, IPRI is affiliated with the National Security Division (NSD), Government of Pakistan.

Contact

 Office 505, 5th Floor, Evacuee Trust Complex, Sir Agha Khan Road, F-5/1, Islamabad, Pakistan

  ipripak@ipripak.org

  +92 51 9211346-9

  +92 51 9211350

Subscribe

To receive email updates on new products and announcements