Newspaper Article 02/08/2015
ایک جانب ملک میں ضربِ عضب کا آپریشن کامیابی سے جاری ہے جس کی وجہ سے پورے ملک میں دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 43 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے ۔ دوسری طرف ماہِ آزادی کا آغاز ہو چکا ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ نئی نسل کو تحریکِ آزادی اور اس کے مقاصد سے آگاہی کی خاطر شعوری کوشش کی جائے اور بتایا جائے کہ اگرچہ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ گذشتہ اڑسٹھ برسوں میں تاحال وطنِ عزیز قائد اور اقبال کے خوابوں کی حقیقی تعبیر کا روپ نہیں دھار سکا اور اس معاملے میں جہاں اپنوں کی بہت سی کوتاہیوں کا دخل ہے تو وہی قیامِ پاکستان کے ازلی مخالفین کی سازشیں بھی بہت بڑی وجہ ہیں ۔ لہذا وطنِ عزیز میں ابھی بھی بہت سے ایسے تعصبات اور محرومیاں موجود ہیں جن کے تدارک کی اشد ضرورت ہے ۔ مگر دوسری جانب اگر بھارت میں رہ رہے بیس کروڑ مسلمانوں کی حالتِ زار کا سرسری سا بھی جائزہ لیں تو بخوبی واضح ہو جاتا ہے کہ وہاں کے بے کس کروڑوں مسلمان دوسرے ہی نہیں بلکہ تیسرے درجے کے شہری کی زندگی گزارے پر مجبور ہیں ۔ سابق بھارتی وزیر اعظم منوموہن سنگھ کی قائم کردہ ’’ سچر کمیٹی ‘‘ نے ٹھوس اعداد و شمار کے ذریعے اعتراف کیا کہ انہیں زندگی کے تمام شعبوں میں بدترین مسائل کا سامنا ہے ۔ اسی پس منظر میں چند ہفتے قبل انسان دوست خاتون ہندو دانشور ’’ تیستا سیتل واڑ ‘‘ نے بھارتی روزنامے ’’ سہارا ‘‘ میں ’’ کیا واقعی ہندوستان بدل رہا ہے ‘‘ کے عنوان سے لکھا کہ بھارتی حکومت کے تمام تر دعووں کے باوجود حقیقت یہ ہے کہ مسلمانانِ ہند کے ساتھ انتہائی ظالمانہ رویہ بر قرار رکھا جا رہا ہے اور بھارت کے کسی بھی حصے میں ہونے والی شدت پسندی کے فوراً بعد سینکڑوں مسلمانوں کو بغیر کسی شواہد کے جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے۔ جس کا تازہ ثبوت تب سامنے آیا جب ستائیس جولائی کو گرداس پور میں شدت پسندی کا واقعہ پیش آیا اور ابھی شواہد جمع کرنے کا کام بھی شروع نہیں ہوا تھا کہ روایتی ذہنیت پر مبنی بھارتی میڈیا اور پولیس کی شک کی سوئی نے عجب منطق اختیار کر لی ۔ وہ یہ کہ بھارت کے کسی بھی کونے میں کسی بھی نوعیت کی نا پسندیدہ واردات ہوئی ہے تو اس میں نہ صرف پاکستان ملوث ہو گا بلکہ بھارتی مسلمان بھی اس کا حصہ ہوں گے۔ اور یہ بھی فرض کر لیا جاتا ہے کہ یہ سارا کام ’’ آئی ایس آئی ‘‘ کے کہنے پر کیا گیا ہو گا ۔ پاکستانی خارجہ سیکرٹری اعزاز احمد چوہدری نے یقیناًصحیح کہا ہے کہ بھارتی حکومت اور میڈیا غالباً یہ بھول جاتا ہے کہ اس سے پہلے بھی بہت سے مواقع پر کئی واقعات کا الزام پاکستان پر دھرا گیا مگر بعد میں خود بھارتی اداروں کی تحقیقات کے نتیجے میں یہ امر سامنے آیا کہ ایسی وارداتوں میں خود ہندو انتہا پسند ملوث تھے ۔ مبصرین کے مطابق یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں کہ مالیگاؤں ، حیدر آباد کی مکہ مسجد اور سمجھوتہ ایکسپریس کے واقعات میں خود ہندو دہشتگرد ملوث پائے گئے تھے ۔ بہر کیف توقع کی جانی چاہیے کہ ماہِ آزادی کے آغاز پر سبھی اہلِ وطن اس عہد کی تجدید کریں گے کہ وہ فرقہ وارانہ ، لسانی اور صوبائی تعصبات سے اوپر اٹھ کر ملکِ عزیز کو ہر شعبے میں مضبوط بنانے کی پوری کوشش کریں گے ۔ یہ امید بھی بے جا نہ ہو گی کہ عالمی رائے عامہ پاکستان کے خلاف الزام راشیوں کی بجائے زمینی حقائق کا ادراک کرے گی اور تعمیری روش اپنائے گی کیونکہ چند روز قبل جنرل راحیل شریف تھے اٹلی کے تحقیقی ادارے انٹر نیشنل سٹڈیز میں کہا ہے کہ افواجِ پاکستان ، پاکستان کی حکومت اور عوام آپریشن ضربِ عضب ہے ذریعے نہ صرف پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں بلکہ در حقیقت پوری دنیا کے امن و استحکام کو یقینی بنانے کی جدوجہد میں ہراول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ ایسے میں عالمی برادری کو بھی ہر سطح پر پاکستان کی اس جدوجہد میں اپنا انسانی فریضہ نبھائیں گے ۔ دو اگست کو ڈیلی پاکستان میں شائع ہوا ۔ ( مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی خیالات ہیں جن کے لئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دوسرا ادارہ ذمہ دار نہیں )