Newspaper Article 04/10/2018
کسے معلوم نہیں کہ بھارتی حکمران وطن عزیز کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی کہانیاں گھڑنے میں یدِ طولیٰ رکھتے ہیں، اپنی اسی دیرینہ روش کو آگے بڑھاتے ہوئے بھارتی وزیرخارجہ نے پاکستان کے خلاف یو این جنرل اسمبلی میں جو زہر اگلا ،اس کی مذمت کے لئے الفاظ ڈھونڈ پانا بھی خاصا کٹھن کام ہے۔ دوسری طرف یہ بات بھی خاصی اطمینان بخش ہے کہ وزیر خارجہ نے جس موثر ڈھنگ سے پاک موقف بیان کیا، وہ قابل ستائش ہے۔ اس معاملے کی تفصیل کا جائزہ لیتے ماہرین نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اردو میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیتے مودی حکومت کو خبردار کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی کی آڑ میں منظم قتل و عام کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکے گا، وہ پاکستان کے صبر کا امتحان نہ لے۔ انھوں نے واشگاف الفاظ میں عالمی برادری کو باور کرایا کہ پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے اور پاکستان سمجھوتہ ایکسپریس میں جاں بحق ہونے والے بے گناہ پاکستانیوں کو کبھی نہیں بھولے گے جن کے قاتل بھارت میں کھلے عام آزادی سے پھر رہے ہیں۔ مبصرین کے مطابق سمجھوتہ ایکسپریس کے مرکزی مجرموں سوامی آسیمانند، کرنل پروہت، میجر اپادھیا اور سادھوی پرگیہ ٹھاکر سے بھلا کون صرف نظر کر سکتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ پر واضح کیا کہ کلبھوشن یادیو نے بھارتی حکومت کی ایماء پر پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی اور اسے مالی معاونت فراہم کی۔ پاکستان بھارت کے ساتھ اسلحے کی دوڑ پر مذاکرات کے لیے بھی تیار ہے۔ سارک کے ضمن میں انھوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں سارک ایک ملک کی وجہ سے غیر فعال ہو چکی ہے۔ مودی حکومت نے یہاں بھی سیاست کی اور مذاکرات سے تیسری مرتبہ انکار کر کے اہم موقع گنوا دیا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام عالم پر واضح کیا کہ مقبوضہ جموں کشمیر کے مسئلے کا حل نہ ہونا خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد اور حق خود ارادیت دئیے جانے تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا۔ پاکستان اقوام متحدہ کی انسانی حقوق رپورٹ کا خیر مقدم کرتا ہے جس نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا اور پاکستان کے موقف کی تصدیق کی ۔ ایل او سی پر بھارتی اشعال انگیزیوں کا تذکرہ کرتے انھوں نے کہا کہ بھارت کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے اور سات دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کے عوام انسانی حقوق کی پامالی سہتے آرہے ہیں۔ پاکستان آزاد جموں کشمیر میں کمیشن کا خیر مقدم کرتا ہے اور امید ہے بھارت بھی ایسا ہی کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ قابض بھارتی افواج کی درندگی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے بھارت پاکستان کی سرحد میں درندگی کرتا ہے، اگر ہندوستان سرحد پر کوئی عمل کرتا ہے اوراپنے کسی مذموم منصوبے پر عمل کرتا ہے تو بھارت کو پاکستان کی جانب سے بھرپور جواب ملے گا۔مودی سرکار نے دوماہ قبل بننے والے ڈاک ٹکٹوں پر ایک تصویر کا بہانہ بنا کر مذاکرات کا موقع ضائع کردیا، ایک ایسی تصویر جو مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز اور ظلم کے خلاف جدوجہد کی علامت تھی۔انہوں نے اپنی بات کو مزید آگے بڑھاتے کہا کہ ہماری پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز نے عوام کی قربانیوں سے پاکستان میں دہشت گردوں کو شکست دی ہے کلبھوشن یادیو کی موجودگی اس بات کا ثبوت کہ بھارت نے پاکستان میں مداخلت کی اور دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 17 سالہ جنگ عسکری ذرائع سے نہیں جیتی جاسکتی، پاکستان، افغانستان کے امن کے لیے بھرپور حمایت کرتا رہے گا اور پاکستان طویل عرصے سے غیرملکی پناہ گزینوں کی آماجگاہ بنا آرہا ہے جس کی مثال نہیں ملتی اور دیگر ممالک پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں، ہم افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے خواہاں ہیں۔ پاک وزیرخارجہ نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ جس کشمیری بیوہ نے اپنا شوہر کھو دیا، وہ کشمیری بچہ جو پیلٹ گن کی وجہ سے بینائی سے محروم ہو گیا، وہ شامی پناہ گزین جو بہتر مستقبل کی تلاش میں اپنا سب کچھ گنوا بیٹھا، ان سب کی منتظر نگاہیں اقوام متحدہ کے ا س ایوان کو دیکھ رہی ہیں۔
بہرحال حرف آخر کے طور پر کہا جا سکتا ہے کہ آحکومت نے بڑے مدلل ڈھنگ سے اپنا موقف پیش کیا ہے، توقع کی جانی چاہیے کہ عالمی برادری اس ضمن میں اپنا انسانی فریضہ ادا کرنے کی جانب ٹھوس پیش رفت کرے گی۔
دو اکتوبر کو روزنامہ پاکستان میں شائع ہوا
(مندرجہ بالا تحریر مصنف کے ذاتی خیالات ہیں جن کے لئے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ یا کوئی بھی دوسرا ادارہ ذمہ دار نہیں)